ہندوستانی نرس نمیشا پریا کی پھانسی کی سزا منسوخ – مفتی ابوبکر کی کامیاب ثالثی پر یمن کی حکومت کا فیصلہ !

کیرالا کی نرس نمیشا پریا کو بڑی راحت ملی ہے، یمن کی حکومت نے ان کی سزائے موت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کی اطلاع بھارت کے عظیم مفتی اور سنی اسکالر کانتاپورم اے پی ابوبکر مسلیار کے دفتر نے دی۔
دفتر کے مطابق یمن میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں نمیشا پریا کی سزائے موت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم بھارت کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اب تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی نمیشا پریا کی سزائے موت کو مؤخر کیا گیا تھا
۔ ابوبکر مسلیار کے دفتر کے مطابق یمن کے دارالحکومت صنعاء میں منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نمیشا پریا کی موت کی سزا کو مکمل طور پر منسوخ کر دیا جائے گا۔ اس فیصلے سے متعلق یمن حکومت کی جانب سے کوئی تحریری حکم نامہ جاری نہیں ہوا ہے اور نہ ہی بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس کی تصدیق کی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں شمالی یمن کے حکام اور بین الاقوامی سفارتی نمائندوں نے شرکت کی۔ نمیشا کی سزائے موت منسوخ کرنے کے لیے بھارت کے مفتی اعظم کی درخواست پر یمن کے معروف صوفی عالم شیخ حبیب عمر بن حفیظ نے ایک وفد کو بات چیت کے لیے مقرر کیا تھا۔
دوسری جانب ابوبکر مسلیار نے شمالی یمن کی حکومت اور بین الاقوامی سطح پر ثالثی کی، جس کے نتیجے میں یمن حکومت نے سزائے موت کو ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ واضح رہے کہ یمن کے شہری مہد کے قتل کے مقدمے میں نمیشا پریا کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ وہ مہد کے ساتھ کاروبار کر رہی تھیں،
لیکن دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونے پر جب نمیشا نے اپنا پاسپورٹ واپس مانگا تو مہد نے انکار کر دیا۔ اس پر نمیشا نے اسے بے ہوش کرنے کی کوشش کی تاکہ پاسپورٹ لے سکے، لیکن زیادہ مقدار میں دوا دینے کی وجہ سے مہد کی موت ہو گئی۔
اس واقعے کے بعد یمن پولیس نے نمیشا کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا اور مقامی عدالت نے سزائے موت سنائی، جسے اعلیٰ عدالت نے بھی برقرار رکھا۔ نمیشا کو 16 جولائی کو پھانسی دی جانی تھی، لیکن بھارتی حکومت کی آخری کوششوں کے باوجود کوئی حل نہ نکل سکا۔ تاہم پھانسی کی تاریخ کے روز آخری لمحے پر سزائے موت ملتوی کر دی گئی۔