آیمہ موذنین کو اعزازیہ کیلئے دہلی کی بی جے پی حکومت نے رکھی نئی شرط

نئی دہلی: دہلی وقف بورڈ نے امام صاحبان اور موذن صاحبان کو اعزازیہ پیش کرنے کیلئے ایک نئی شرط رکھی ہے۔اب دہلی کے تمام مساجد کے اماموں اور مؤذنوں کو ہر ماہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا لازمی ہوگا۔ وقف بورڈ کے نئے حکم کے مطابق انہیں ہر ماہ کی 20 تاریخ تک دہلی وقف بورڈ کے دفتر میں آ کر اپنا چہرہ دکھانا ہوگا۔
ان کی حاضری ’پنچنگ مشین‘ کے ذریعہ سے درج کی جائے گی جس سے یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اعزازیہ صحیح شخص کو ہی ملے۔ یہ فیصلہ تب لیا گیا جب کچھ ایسے معاملے سامنے آئے کہ انتقال کے بعد بھی متعلقہ ائمہ یا موذنین کے بینک کھاتوں میں اعزازیہ کی رقم ٹرانسفر ہوتی رہی۔وقف بورڈ کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں پتہ چلا کہ 4 سے 5 اماموں کے کھاتوں میں ان کے انتقال کے بعد بھی کچھ ماہ تک
اعزازیہ کی رقم ٹرانسفر ہوتی رہی۔ وقف بورڈ اب اس رقم کی وصولی ان کے اہل خانہ سے کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ پہلے یہ انتظام تھا کہ اماموں اور مؤذنوں کو سال میں ایک بار ہی اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا ہوتا تھا لیکن اب اس گڑبڑی کے بعد اسے ہر ماہ ضروری قرار دیا گیا ہے۔ فی الحال دہلی میں 185 امام اور 59 مؤذن ہیں
جو اس نئے قانون کے تحت آئیں گے۔ وقف بورڈ نے واضح کر دیا ہے کہ بغیر ثبوت کے اب کسی کو بھی اعزازیہ نہیں ملے گا۔