نیشنل

دہلی کے لال قلعہ دھماکہ پر سوشل میڈیا میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر ریٹائرڈ پرنسپل گرفتار

آسام کے کچھار ضلع میں ایک ریٹائرڈ اسکول پرنسپل کو سوشل میڈیا پر لال قلعہ دھماکہ سے متعلق قابلِ اعتراض تبصرہ پوسٹ کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ پیر کے روز دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے کے بعد سامنے آیا۔

 

کچھار کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پرتھا پروتم داس نے بتایا کہ پولیس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ملزم نذرالاسلام بر بھویان کو منگل کی دوپہر تفتیش کے لیے طلب کیا۔ ابتدا میں انہیں سلچر صدر پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، بعد ازاں مزید پوچھ تاچھ کے لئے ایس ایس پی کے دفتر منتقل کیا گیا۔

 

پولیس کے مطابق نذر الاسلام جو بانسکنڈی این ایم ایچ ایس اسکول کے سابق پرنسپل رہ چکے ہیں، نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "انتخابات قریب ہیں۔

 

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تبصرہ ایک حساس قومی سلامتی کے معاملہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش معلوم ہوتا ہے۔ ایس ایس پی داس کے مطابق، "ملزم کے ارادے اور تبصرے کے ممکنہ اثرات جانچنے کے لئے اسے پوچھ تاچھ کے لئے بلایا گیا ہے۔ چونکہ دہلی کا واقعہ قومی سلامتی سے جڑا معاملہ ہے، اس طرح کے تبصرے افواہیں پھیلانے یا غیر ضروری قیاس آرائی کا باعث بن سکتے ہیں  پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

 

واضح رہے کہ پیر کی شام لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے میں درجن سے زائد افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

 

دوسری جانب، آسام کے چیف منسٹر ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پر بعض صارفین کے غیر ذمہ دارانہ ردِعمل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کئی صارفین نے دھماکہ پر خوشی کا اظہار کیا اور ’ہیپی‘ ایموجیز شیئر کئے۔ کیا وہ دہشت گردوں سے ہمدردی رکھتے ہیں؟ ایسے تبصروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”

 

پولیس نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر دھماکے سے متعلق تمام پوسٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر مصدقہ یا سیاسی نوعیت کے تبصروں سے گریز کریں تاکہ جاری تحقیقات میں رکاوٹ نہ پڑے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button