سابق ڈی جی پی محمد مصطفیٰ اور ان کی بیوی پر بیٹے کے قتل کا الزام! سی بی آئی نے درج کیا چونکادینے والا مقدمہ – موت سے قبل بیٹے نے لگایا باپ پر سنگین الزام

نئی دہلی، 6 نومبر (ایجنسی): مرکزی تحقیقاتی ادارہ سی بی آئی نے سابق ڈی جی پی پنجاب محمد مصطفیٰ کے بیٹے عاقل اختر کی مشتبہ موت کے معاملے میں قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہے
۔ سی بی آئی کے مطابق عاقل اختر، جو سابق وزیر تعمیرات عامہ رضیہ سلطانہ کے بھی بیٹے تھے، 16 اکتوبر 2025 کو ضلع پنچکولا کے سیکٹر 4 میں واقع اپنی رہائش گاہ پر پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے۔ سی بی آئی نے بتایا کہ عاقل اور ان کے گھر والوں کے درمیان شدید اختلافات تھے۔ 27 اگست کو عاقل نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی تھی
جس میں انہوں نے سنسنی خیز الزام لگایا تھا کہ ان کے والد محمد مصطفیٰ کا ان کی بیوی کے ساتھ ناجائز تعلق ہے اور ان کی والدہ و بہن بھی ان کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔ ویڈیو میں عاقل نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے گھر والے انہیں قتل کرنے یا جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ کیس مانسا دیوی کمپلیکس پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا
لیکن بعد میں ہریانہ حکومت کی سفارش پر اسے سی بی آئی کے حوالے کردیا گیا۔ مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد سی بی آئی نے محمد مصطفیٰ، رضیہ سلطانہ، متوفی کی بہن اور بیوی کے خلاف باقاعدہ کیس درج کیا۔ عاقل اختر کی موت کو پہلے منشیات کے زیادہ استعمال سے جوڑا گیا تھا،
تاہم درخواست گزار نے الزام لگایا کہ یہ ایک منصوبہ بند قتل ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ چونکہ متوفی نے اپنی موت سے قبل ویڈیو میں سنگین الزامات عائد کیے تھے اس لیے معاملے کی غیر جانب دار اور مکمل تحقیقات ضروری ہیں۔
ویڈیو میں عاقل نے کہا تھا کہ وہ ذہنی دباؤ اور صدمے میں ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ ان کی فیملی انہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسا سکتی ہے یا قتل کرا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے گھر والے انہیں پاگل اور شکی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ایک جھوٹی کہانی تیار کی جا سکے۔




