نیشنل

فون کے ذریعہ شہریوں کی جاسوسی۔سنچار ساتھی ایپ پر حکومت کا یو ٹرن

نئی دہلی: سنچار ساتھی ایپ کے معاملے پر بڑھتے اعتراضات اور سخت سیاسی ردعمل کے بعد مرکزی حکومت نے بالآخر پری انسٹالیشن کا حکم واپس لے لیا ہے۔ کل وزیر اطلاعات و نشریات جیوتیرادتیہ سندھیا نے زبانی طور پر یہ وضاحت دی تھی کہ اس

 

ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں ہے اور اب حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ بیان بھی جاری کر دیا ہے۔محکمۂ ٹیلی مواصلات نے بدھ کے روز اپنے نئے بیان میں واضح کیا کہ اس نے 28 نومبر کے اس حکم نامے کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ تمام نئے موبائل فون میں ’سنچار ساتھی‘

 

کو پہلے سے انسٹال کریں اور پرانے فون میں بھی اسے شامل کرنے کا انتظام کریں۔ اس حکم کے منظر عام پر آتے ہی شدید تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا اور اپوزیشن جماعتوں نے اسے نگرانی اور جاسوسی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی تھی۔اپوزیشن قائدین کا کہنا تھا کہ یہ ایپ کالز اور پیغامات کی نگرانی کر سکتی ہے اس لیے شہریوں کی شخصی

 

آزادی اور رازداری کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہی اعتراضات کے درمیان حکومت نے اب اپنا مؤقف بدلا ہے۔ محکمے نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں اس ایپ کو رضاکارانہ طور پر ڈاؤنلوڈ کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ شہری خود اپنی سائبر حفاظت کے لیے اسے اختیار کر رہے ہیں۔بیان کے مطابق صرف ایک دن

 

میں تقریباً 6 لاکھ صارفین نے ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے رجسٹریشن کرایا جو استعمال میں 10 گنا اضافہ ہے۔ محکمۂ ٹیلی مواصلات کا کہنا ہے کہ اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے اب یہ ضروری نہیں کہ موبائل تیار

 

کنندگان کے لیے اس ایپ کو پہلے سے انسٹال کرنا لازمی قرار دیا جائے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button