نیشنل

گجرات کے ایک اسکول میں یوم آزادی کی تقریب میں مسلم لڑکیوں کو دہشت گرد دکھانے پر ہنگامہ

گجرات کے ایک اسکول میں یوم آزادی کی تقریب میں مسلم بچیوں کو دہشت گرد دکھانے پر ہنگامہ

 

گجرات کے بھاونگر میں یوم آزادی کے موقع پر ایک اسکول ڈرامے نے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا۔ 15 اگست کو کمبھارواڑہ اسکول میں اسٹیج کئے گئے ڈرامے میں نو عمر بچیوں کو برقع پہن کر دہشت گردوں کے روپ میں پیش کیا گیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملک گیر سطح پر مذمت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

 

اسکول کے اس ڈرامے کو دیکھنے کے لئے والدین، طلبہ اور مقامی افراد موجود تھے۔ مسلم قایدین نے الزام لگایا ہے کہ یہ محض ڈرامہ نہیں بلکہ مسلمانوں کو بدنام کرنے اور اسلاموفوبیا پھیلانے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ مقامی سماجی کارکن شاہد خان نے کہا کہ یہ ڈرامہ نہیں، زہر ہے۔ یوم آزادی پر جہاں بھائی چارے اور مساوات کی بات ہونی چاہئے تھی وہاں مسلمانوں کو رسوا کیا گیا۔‘

 

والدین اور سماجی رہنماؤں نے سوال کیا  ہے کہ تعلیم اور ہم آہنگی کے مراکز یعنی اسکولوں کو نفرت کے پلیٹ فارم میں کیوں بدلا جا رہا ہے۔ پروفیسر اقبال انصاری نے خبردار کیا کہ ’’جب نصابی کتابوں میں تعصب جھلکتا ہے اور اب ڈراموں میں مسلم بچیوں کو دہشت گرد دکھایا جاتا ہے تو نئی نسل کیا سیکھے گی؟‘‘

 

وکلاء اور کارکنوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے واقعات مسلمانوں میں عدم تحفظ کو اور گہرا کر رہے ہیں۔ وکیل نسیم احمد نے کہا: ’’اگر کوئی ہندو جرم کرتا ہے تو اسے مجرم کہا جاتا ہے، لیکن اگر مسلمان ملوث ہو تو فوراً دہشت گرد کہہ دیا جاتا ہے۔ یہ دہرا معیار کب تک؟‘‘

 

اگرچہ مقامی حکام نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے لیکن پولیس کی طرف سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا۔ مسلم تنظیموں نے شکایت درج کرنے اور جواب دہی کا مطالبہ کیا ہے۔

 

طالب علم لیڈر اسلم پٹھان نے کہا: ’’یہ گاندھی کا گجرات نہیں رہا۔ جس سرزمین نے دنیا کو امن کا پیغام دیا تھا، آج وہاں مسلم بچیوں کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ آزادی کی توہین ہے۔‘‘

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھاونگر کا یہ ڈرامہ صرف مقامی تنازعہ نہیں بلکہ ایک خطرناک رجحان کا اشارہ ہے، جہاں قوم پرستی کے نام پر نفرت کو عام کیا جا رہا ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button