نیشنل

بھارت–نیوزی لینڈ آزاد تجارتی معاہدہ طے، 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع – ہر سال 5 ہزار ویزے

نئی دہلی:  امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ اگرچہ تاخیر کا شکار ہے، تاہم بھارت دیگر کئی ممالک کے ساتھ یکے بعد دیگرے تجارتی معاہدے طے کر رہا ہے۔ جولائی میں برطانیہ اور رواں ماہ کے آغاز میں عمان کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کے بعد اب بھارت نے نیوزی لینڈ کے ساتھ بھی مذاکرات مکمل کر لیے ہیں۔

 

پیر کے روز وزیراعظم نریندر مودی اور نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لکسن نے اعلان کیا کہ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (این ٹی اے) سے متعلق بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔ اس معاہدے پر 2026 کی پہلی ششماہی میں دستخط متوقع ہیں، جس کے تحت آئندہ 15 برسوں میں نیوزی لینڈ بھارت میں 20 ارب امریکی ڈالر (تقریباً 1.8 لاکھ کروڑ روپے) کی سرمایہ کاری کرے گا۔

 

اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان اشیا اور خدمات کی دوطرفہ تجارت 2.4 ارب ڈالر (تقریباً 21,600 کروڑ روپے) رہی، جس میں اشیا کا حصہ 1.3 ارب ڈالر (تقریباً 11,700 کروڑ روپے) تھا۔ این ٹی اے کے نفاذ کے بعد آئندہ پانچ برسوں میں دوطرفہ تجارت کے دوگنا ہو کر 5 ارب ڈالر (تقریباً 45,000 کروڑ روپے) تک پہنچنے کا امکان ہے۔

 

معاہدے کے تحت بھارت نیوزی لینڈ سے آنے والی 95 فیصد مصنوعات—جن میں اون، کوئلہ، لکڑی، شراب، ایووکاڈو اور بلیوبیری شامل ہیں—پر ٹیرف ختم یا کم کرے گا۔ تاہم بھارتی کسانوں اور صنعت کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیری مصنوعات، چینی، مصالحہ جات، تیل اور ربڑ کی درآمدات پر کسی قسم کی رعایت نہیں دی گئی ہے۔ بعض زرعی مصنوعات کے لیے کوٹہ اور کم از کم درآمدی قیمت (ایم آئی پی) کے ساتھ ڈیوٹی میں چھوٹ دی جائے گی، جن میں منوکا شہد، سیب، کیوی پھل اور البومن شامل ہیں۔

 

مرکزی وزیر تجارت پیوش گوئل کے مطابق نیوزی لینڈ کی کمپنیوں کو بھارت میں ڈیری کے خام مال کی پروسیسنگ کے بعد 100 فیصد مصنوعات برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 20 ارب ڈالر کی مجوزہ سرمایہ کاری سے مینوفیکچرنگ، بنیادی ڈھانچے، خدمات، اختراعات اور روزگار کو تقویت ملے گی۔

 

یہ سرمایہ کاری مکمل طور پر براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) ہوگی، ایف پی آئی یا ایف آئی اے کے ذریعے نہیں آئے گی۔ اس کے ساتھ ہی ادویات اور طبی آلات کے لیے منظوری کے عمل کو بھی تیز کیا جائے گا۔

 

پیوش گوئل نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت ابتدائی مرحلے میں ہے، جبکہ کینیڈا کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔

 

معاہدے کے تحت نیوزی لینڈ بھارتی پیشہ ور افراد کو عارضی ملازمت کے لیے انٹری ویزا فراہم کرے گا۔ اس اسکیم کے تحت ہر سال 5,000 ویزے جاری کیے جائیں گے، جن کے ذریعے تین برس تک قیام کی اجازت ہوگی۔ آیوش پریکٹیشنرز، یوگا انسٹرکٹرز، شیفس، موسیقی کے اساتذہ کے علاوہ آئی ٹی، انجینئرنگ، تعلیم، تعمیرات اور صحت کے شعبوں سے وابستہ ماہرین اس سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button