امریکی یونیورسٹیوں میں ہندوستانی طلبہ کی داخلے میں 70 فیصد کمی – ویزا مسائل اور غیر یقینی صورتحال تشویش کا سبب

امریکی یونیورسٹیوں میں ہندوستانی طلبہ کی داخلے میں 70 فیصد کمی – ویزا مسائل اور غیر یقینی صورتحال تشویش کا سبب
حیدرآباد: امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے بھارتی طلبہ کی تعداد میں غیرمعمولی کمی درج کی گئی ہے۔ حیدرآباد میں واقع مختلف تعلیمی مشاورتی اداروں (اوورسیز کنسلٹنسیز) کے مطابق، ٹرمپ حکومت کے دوران اختیار کی گئی سخت پالیسیوں، ویزا اپائنٹمنٹ سلاٹس کی بندش اور ویزا مسترد ہونے کی شرح میں اضافہ اس زوال کی بڑی وجوہات ہیں۔
مشاورتی اداروں کے مطابق، ہر سال اس وقت تک بڑی تعداد میں طلبہ اپنے ویزا انٹرویوز مکمل کر کے امریکہ جانے کی تیاریاں کر لیتے تھے، لیکن اس سال صورتحال یکسر مختلف ہے۔ "ہم روزانہ ویزا سلاٹ کھلنے کی امید میں پورٹل ریفریش کر رہے ہیں، مگر اب تک کوئی سلاٹ دستیاب نہیں ہو رہا”، یہ بات حیدرآباد کے ایک اوورسیز کنسلٹنٹ سنجیو رائے نے بتائی۔
ونڈو اوورسیز ایجوکیشن کنسلٹنسی سے وابستہ انکیت مین نے بتایا کہ حالانکہ امریکی حکام نے مرحلہ وار سلاٹس جاری کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن غیر یقینی حالات کی وجہ سے طلبہ میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔ جن طلبہ نے سلاٹس بُک کر بھی لیے ہیں، انہیں تصدیقی پیغامات موصول نہیں ہو رہے۔ "یہ امریکی سسٹم کی اندرونی جانچ کا نتیجہ ہو سکتا ہے
ان مشکلات کے باعث کئی طلبہ اب متبادل کے طور پر دوسرے ممالک کی جانب رجوع کر رہے ہیں۔ اگر آئندہ چند دنوں میں ویزا سلاٹس جاری نہ کئے گئے تو ہزاروں طلبہ کا خواب ٹوٹ سکتا ہے، اور امریکہ جانے والے طلبہ کی تعداد میں 80 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے یہ انتباہ 120 فیور کنسلٹنسی کے عارف مندوا نے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ اور والدین روزانہ بے چینی کے عالم میں مشاورت کے لیے فون کر رہے ہیں۔
ویزا مستردی میں غیر معمولی اضافہ – 214(b) سیکشن زیرِ بحث
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواب دیکھنے والے طلبہ کو ایک اور دھچکا اُس وقت لگا، جب مارچ میں ویزا کے لئے درخواست دینے اور انٹرویو اپائنٹمنٹ حاصل کرنے کے باوجود کئی طلبہ کو غیر متوقع طور پر مستردی (ریجیکشن) لیٹرز موصول ہوئے۔
انکیت جین کے مطابق، وہ طلبہ جن کی پروفائل ماضی میں بغیر کسی مسئلے کے منظور ہو جاتی تھی، اس بار بغیر کسی واضح وجہ کے ریجیکٹ ہو رہی ہے۔ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی صاف ستھرے ہیں، اس کے باوجود انہیں امریکی امیگریشن قانون کے سیکشن 214(b) کے تحت مسترد کیا جا رہا ہے۔
ایک اور کنسلٹنٹ نے وضاحت کی کہ یہ سیکشن کوئی نیا قانون نہیں، بلکہ کئی سالوں سے موجود ہے، تاہم اب اس پر زیادہ سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا کی جانچ اور دیگر پس منظر کی تحقیقات میں۔