نیشنل

نام پوچھ کر مذہب کی پہچان، پھر بے رحمانہ قتل — بہار کے نوادہ میں ہجومی تشدد نے انسانیت کو شرمسار کر دیا

بہار کے ضلع نوادہ میں پیش ہجومی تشدد کے واقعہ میں گاؤں گاؤں جا کر کپڑے فروخت کرنے والے 35 سالہ محمد اطہر حسین کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا،

 

جو چھ دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزمین نے پہلے ان سے نام پوچھا، پھر مذہب جانچنے کیلئے ان کی پتلون اتار دی، بعد ازاں ہاتھ پاؤں باندھ کر شدید مارپیٹ کی گئی، اینٹ سے انگلیاں توڑی گئیں اور ناخن تک نوچ لئے گئے۔

 

اس افسوسناک واقعہ کے بعد مقتول کی اہلیہ کی شکایت پر 10 نامزد اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے سونو، رنجن اور شری کمار سمیت چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے،

 

جبکہ ایف آئی آر میں ستیہ نارائن، منتو یادو، ستیش، سکندر یادو، رام سوروپ یادو، وپل کمار، سچن کمار اور سوگن یادو کے نام بھی شامل ہیں۔ دیگر نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی کئی ٹیمیں تلاش کر رہی ہیں۔

 

اس واقعہ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلیمن کے ترجمان ایڈوکیٹ عادل حسین نے بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار، ڈپٹی چیف منسٹر سمرت چودھری اور محکمہ داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ماب لنچنگ میں ملوث تمام ملزمین کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔

 

انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مرحوم محمد اطہر حسین کے گھر والوں کو مناسب مالی معاوضہ فراہم کیا جائے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس سنگین ماب لنچنگ کیس میں تیز رفتار عدالتی کارروائی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے اور مستقبل میں ایسے دل دہلا دینے والے واقعات کا سدِ باب ہو۔

متعلقہ خبریں

Back to top button