نیشنل

اترپردیش کے سنبھل میں عرفان نامی شخص کی پولیس اسٹیشن میں مشتبہ موت – گھر والوں کا احتجاج

اتر پردیش کے سنبھل میں پیر کے روز رقمی  لین دین کے تنازعہ میں پولیس اسٹیشن میں لائے گئے فروٹ مرچنٹ 45 سالہ عرفان  کی موت ہو گئی۔ اس خبر کے بعد عرفان کے رشتہ دار پولیس اسٹیشن پہنچے اور ہنگامہ کیا۔ لوگوں کے غصے کو دیکھ کر پولیس اہلکار اسٹیشن چھوڑ کر چلے گئے۔

 

بعد میں اعلیٰ حکام نے موقع پر پہنچ کر لوگوں کو کسی طرح سے سمجھایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عرفان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، لیکن ان کی بیوی ریشما کا الزام ہے کہ پولیس ان کے شوہر کو زبردستی اسٹیشن لے گئی اور وہاں ان پر تشدد کیا، جس سے ان کی جان چلی گئی۔

 

ریشما نے بتایا کہ دوپہر 12:30 بجے ایک سب انسپکٹر اور چار کانسٹیبل گھر آئے اور ان کے شوہر کو دھکیلتے ہوئے لے گئے۔ جب ان کا بیٹا اسٹیشن پہنچا تو عرفان  زمین پر پڑے  تھے اور وہ فوت ہو چکے تھے۔

 

ریشما کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر پہلے سے بیمار تھے اور دو دن پہلے ہی ہاسپٹل سے گھر آئے تھے، لیکن پولیس نے ان پر اتنا دباؤ ڈالا کہ وہ جانبر نہ ہو سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

 

پولیس کا دعویٰ ہے کہ عرفان کو صرف تفتیش کے لیے بلایا گیا تھا، جہاں اچانک ان کی طبیعت خراب ہو گئی، اور انہیں ہاسپٹل لے جایا گیا، لیکن وہاں ان کی موت ہو گئی۔ پولیس نے تشدد کے الزامات کو غلط قرار دیا۔

 

تاہم، عرفان کی موت کی خبر کے بعد سینکڑوں لوگ اسٹیشن پر جمع ہو گئے اور کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ عہدیداروں نے کافی دیر تک سمجھایا، تب جا کر لوگ پرسکون ہوئے اور نعش کو باہر نکالا گیا۔

 

عرفان کے بیٹے افنان نے پولیس کے خلاف تحریری شکایت دی، جس میں کہا گیا کہ پولیس ان کے والد کو زبردستی گھر سے لے گئی اور اسٹیشن میں بھی انہیں ڈرایا دھمکایا، جس کی وجہ سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور موت ہو گئی۔

 

افنان نے کہا کہ ان کے والد کی موت کے ذمہ دار پولیس اہلکار ہیں، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پولیس نے بتایا کہ نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور ابھی تک شکایت موصول نہیں ہوئی۔

 

اس معاملے کی اصل وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ عرفان کی بہن شفیق بیگم نے اپنے بیٹے  کو کچھ پیسے دیے تھے، جس میں عرفان نے بطور ثالث کام کیا تھا۔ جب بھانجے نے پیسے واپس نہیں کیے تو شفیق بیگم نے اپنے بیٹے کے خلاف شکایت درج کرائی، جس میں یہ بھی ذکر تھا کہ دو لاکھ روپے عرفان نے ان کے بیٹے کے حوالے کیے تھے۔

 

اس لین دین میں عرفان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے پیسے ہاتھ میں لے کر ارکان کو دیے تھے، لیکن پولیس نے انہیں ہی گرفتار کر لیا اور ارکان کو نہیں پکڑا۔ ریشما نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کے شوہر دل کے مریض ہیں، لیکن اس کے باوجود پولیس انہیں اسٹیشن لے گئی۔

 

عرفان کی موت دوپہر ایک بجے کے قریب ہوئی، اور شام تک سوشل میڈیا پر اس خبر سے متعلق کئی پوسٹ وائرل ہو گئیں، جن میں پولیس پر تشدد کا الزام لگایا گیا۔ اس پر پولیس نے سوشل میڈیا پر وارننگ جاری کی کہ افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور ایسی پوسٹیں ڈیلیٹ کر دی جائیں۔

 

اس کے باوجود رات گئے تک خبریں وائرل ہوتی رہیں۔ پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار کیا، جس پر جھوٹی خبر پھیلانے کا الزام ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عرفان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، اور اس کی ویڈیو بھی ان کے گھر والوں کو دکھائی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button