نیشنل

آئرن کی گولیاں کھانے کا مقابلہ۔کمسن زیبا فاطمہ شرط تو جیت گئی لیکن جان کی بازی ہار گئی

نئی دہلی: ریاست تملناڈو کے کنڈل میں واقع اوٹی میونسپل اردو مڈل اسکول کی آٹھویں جماعت کی طالبہ زیادہ سے زیادہ آئرن کی گولیاں کھانے کی شرط میں جان گنوا بیٹھی۔ 13 سالہ زیبا فاطمہ اور اسکے ساتھی تین طالبات اور دو طلباء نے "ڈیر گیم” کھیلنے کا منصوبہ بنایا جس میں یہ شرط تھی کہ کون سب سے زیادہ گولیاں کھا کر اپنے آپ کو بہادر ثابت کرتا ہے۔طالبہ کے ساتھ شرط میں شامل دیگر ساتھیوں نے دس دس گولیاں کھالیں جبکہ زیبا سب سے زیادہ (45) آئرن کی گولیاں نگل لیں۔

طالبات نے ہیڈ ماسٹر کے آفیس میں رکھی گولیاں کھالیں جسکے بعد انکی طبعیت بگڑ گئی، ان‌ تمام کو علاج کیلئے ہاسپٹل لے جایا گیا، چونکہ زیبا نے بہت زیادہ گولیاں کھا لی تھیں جو اسکے لئیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ چار طالبات اسکول میں اس وقت بے ہوش ہوگئیں جب انہوں نے بہت زیادہ گولیاں کھا لیں جو ہفتہ وار آئرن اینڈ فولک ایسڈ سپلیمنٹیشن پروگرام کے تحت تقسیم کی گئی تھیں۔لڑکیوں کو CMCH کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کرایا گیا تھا۔ ہاسپٹل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ فاطمہ کا جگر خراب ہوگیا تھا جس کے بعد اسے اسٹینلے میڈیکل کالج منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔لڑکی کو لے کر ایک ایمبولینس تقریباً 3.30 بجے CMCH سے روانہ ہوئی۔ جمعرات کو جیسے ہی گاڑی 4.30 بجے کے قریب سیلم کے قریب پہنچی، لڑکی کو تیز بخار اور سانس لینے میں تکلیف ہوئی، جس کے بعد اسے وہاں کے میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا۔تاہم 30 منٹ بعد وہ چل بسی۔

دریں اثنا، محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور ایک ٹیچر کو معطل کر دیا ہے جو سپلیمنٹ گولیوں کی تقسیم کی نگرانی کے انچارج تھے۔تملناڈو کے چیف منسٹر ایم کے اسٹالن نے متوفی طالبہ کے ارکان خاندان کو 3 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی ہاسپٹل میں زیر علاج  ہر ایک طالب علم کو 1 لاکھ روپے کی مالی امداد کا بھی اعلان کیا گیا۔ زیبا فاطمہ کی والدہ اسی اسکول میں اردو ٹیچر بتائی گئی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button