کرناٹک میں نفرت انگیز تقاریر پر لگام: اسمبلی سے ہیٹ اسپیچ بل منظور، بی جے پی کا شدید احتجاج

بنگلورو – 18 دسمبر ( اردولیکس ڈیسک) کرناٹک اسمبلی نے جمعرات کو نفرت انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ) بل کو بی جے پی ارکان کے احتجاج کے باوجود منظور کر لیا۔ یہ بل 4 دسمبر کو کابینہ سے منظور ہوا تھا اور 10 دسمبر کو وزیر داخلہ جی پرمیسوارا نے اسمبلی میں پیش کیا۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ بار بار جرم کی صورت میں 10 سال قید کی سزا کم کر کے 7 سال کر دی گئی ہے۔
سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت کے تیار کردہ بل کے مطابق، عوامی سطح پر زبانی، تحریری، اشاروں، بصری ذرائع یا الیکٹرانک مواصلات کے ذریعے کسی فرد، طبقے یا برادری کے خلاف نفرت، عداوت یا بدخواہی پھیلانے والی ہر نوعیت کی بات نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آئے گی۔
بحث کے دوران شہری ترقی کے وزیر بیرتھی سریش نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کے باعث ساحلی کرناٹک جل رہا ہے۔ اس بیان پر ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے سخت اعتراض کیا اور ایوان کے وسط میں آ کر احتجاج شروع کر دیا، بعد میں دیگر بی جے پی ارکان بھی شامل ہو گئے۔
بل میں جرم کی نوعیت کے مطابق متاثرین کو معاوضہ دینے کی شق بھی شامل ہے۔ نئی قانون سازی پر بھارتیہ نیائے سنہیتا 2023 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔ شدید احتجاج کے ماحول میں وزیر داخلہ جی پرمیسوارا نے بل اسمبلی میں پیش کیا۔ جس کو منظوری مل گئی ۔
ریاستی وزیر داخلہ جی پرمیسوارا نے بتایا کہ نفرت انگیز جرائم کے مرتکب افراد کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ بار بار جرم (دو یا تین مرتبہ) کی صورت میں سزا بڑھا کر دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔
بل کے تحت نفرت انگیز تقریر کو قابلِ گرفت، ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے، جس کا مقدمہ جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کی عدالت میں چلایا جائے گا۔ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر جرم کسی تنظیم یا ادارے کے ذریعہ ہو تو اس وقت ذمہ دار ہر شخص کو قصوروار مانتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔



