نیشنل

کرناٹک میں سرکاری ملازمتوں پر تقررات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل پڑے

کرناٹک کے دھارواڑ میں ہزاروں نوجوان سرکاری ملازمتوں پر تقررات کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل پڑے ۔ نوجوانوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے جوبلی سرکل پر دھرنا دیا اور مختلف سرکاری محکموں میں خالی جائیدادوں کو فوری پُر کرنے کے ساتھ ساتھ عمر کی حد بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

 

مظاہرین نے آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک جوبلی سرکل پر سڑک کو روک دیا جس سے عام شہری اور گاڑی سوار شدید پریشانی کا شکار ہوئے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ کئی برسوں سے پولیس سب انسپکٹر سمیت ہزاروں سرکاری عہدے خالی پڑے ہیں لیکن حکومت نے کوئی اقدام نہیں کیا۔

 

مظاہرین نے کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزید تاخیر کے بغیر نیا بھرتی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ مختلف کالجوں اور کوچنگ مراکز کے طلبہ، جو مختلف اسٹوڈنٹ گروپس کی قیادت میں شامل ہوئے، احتجاج میں شریک ہوئے اور اپنے دیرینہ مطالبات پر فوری عمل کی اپیل کی۔

 

ہزاروں طلبہ کے جوبلی سرکل پر جمع ہونے سے پولیس کے لئے حالات پر قابو پانا مشکل ہوگیا۔ حبلی-دھارواڑ پولیس کمشنر این ششی کمار نے بھی موقع پر پہنچ کر طلبہ کو احتجاج ختم کرنے کے لئے سمجھانے کی کوشش کی۔ تاہم ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے مظاہرے کے باعث دھارواڑ کی کئی اہم سڑکوں پر ٹریفک بُری طرح متاثر ہوا اور شہریوں کو طویل جام کا سامنا کرنا پڑا۔

 

یہ احتجاج ایک وسیع مہم کا حصہ ہے جس میں امیدوار اور طلبہ تنظیمیں کرناٹک حکومت سے پولیس بھرتی میں عمر کی حد بڑھانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ 11 ستمبر 2025 کو میسور میں بھی اسی طرح کا جلوس نکالا گیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ جنرل کیٹیگری امیدواروں کے لیے عمر کی حد 30 سال اور ایس سی/ایس ٹی امیدواروں کے لیے 33 سال کی جائے۔ فی الحال جنرل امیدواروں کے لیے عمر کی حد 25 سال اور ریزرو زمرے کے امیدواروں کے لیے 27 سال ہے۔

 

چیف منسٹر سدا رامیا اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار سمیت کئی سیاستدان اس مطالبے کی حمایت کرچکے ہیں، تاہم ابھی تک حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی

 

۔ کئی برسوں سے امیدوار پولیس کانسٹیبل بھرتی میں عمر کی حد بڑھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن لگاتار حکومتوں کی بے عملی نے ہزاروں امیدواروں کو مایوسی اور غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button