نیشنل

کیرالا حکومت نے دو آئی اے ایس عہدیداروں کو معطل کر دیا _ ایک عہدیدار کے خلاف ہندو ؛ مسلم کی بنیاد پر واٹس ایپ گروپ بنانے پر کارروائی

ترواننت پورم – 12 نومبر ( اردو لیکس ڈیسک) کیرالا حکومت نے پیر کو دو آئی اے ایس عہدیداروں کے جی گوپال کرشنن اور این پرسانت کو ڈسپلین شکنی کے الزام میں معطل کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق، گوپال کرشنن کو مذہبی بنیاد پر "ملو ہندو افسران” کے نام سے واٹس ایپ گروپ بنانے پر، اور پرسانت کو سوشل میڈیا پر ایک سینئر آئی اے ایس افسر پر تنقید کرنے کی بنا پر معطل کیا گیا ہے۔

 

ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ چیف منسٹر پنارائی وجین نے چیف سیکرٹری سے موصولہ رپورٹ کی بنیاد پر ان افسران کی معطلی کا حکم دیا۔ گوپال کرشنن محکمہ صنعت و تجارت کے ڈائریکٹر تھے، جبکہ پرسانت محکمہ زراعت اور فلاح و بہبود میں اسپیشل سیکرٹری کے عہدے پر فائز تھے۔

 

پرسانت نے حال ہی میں فیس بک پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری اے جایتیلک پر "بے بنیاد” خبریں پھیلانے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جایتیلک میڈیا کے ذریعے ان کے خلاف جھوٹے الزامات پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ پرسانت کے دور میں "اوننتھی” کے اہم دستاویزات، جو کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی فلاح و بہبود کے منصوبے سے متعلق تھے، غائب ہو گئے تھے۔ مزید بتایا گیا کہ جایتیلک نے اس معاملے کی رپورٹ چیف منسٹر کو بھیجی ہے۔

 

گوپال کرشنن نے پولیس کو شکایت کی  تھی کہ ان کے واٹس ایپ اکاؤنٹ کو مذہبی بنیاد پر گروپ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔انھوں نے ہندو افسران کے لئے ایک مخصوص واٹس ایپ گروپ بنایا تھا جب اس کا علم ہوا تو ان کے خلاف تحقیقات کی گئی جس پر انھوں نے واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہونے کی شکایت کی ۔ ترواننت پورم پولیس نے تحقیقات کر کے رپورٹ ریاستی پولیس سربراہ کو پیش کر دی۔ تاہم، پولیس نے واضح کیا کہ افسر کے فون کے ہیک ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

 

کیرالا کے وزیر ریونیو کے راجن نے کہا کہ سرکاری افسران کو نظم و ضبط کا پابند رہنا چاہیے، اور جو افسر اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

 

پیر کی رات جاری کیے گئے معطلی کے احکامات میں کہا گیا کہ دونوں افسران کی کارروائیاں سنگین نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہیں۔ چیف سیکرٹری شردا مورالی دھرن کے حکم میں کہا گیا کہ گوپال کرشنن نے بار بار اپنے فون کو فیکٹری ری سیٹ کیا تھا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے فون پر کوئی بیرونی دخل اندازی نہیں ہوئی تھی۔

 

حکومت کا خیال ہے کہ گوپال کرشنن کا واٹس ایپ گروپ سرکاری افسران میں تفرقہ پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، جبکہ این پرسانت کو سینئر افسر کے خلاف "توہین آمیز بیانات” دینے پر معطل کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button