کولکتہ کے لا کالج میں 24 سالہ قانون کی طالبہ کی اجتماعی عصمت ریزی کا واقعہ، ملک بھر میں شدید ردعمل

مغربی بنگال کے کولکتہ شہر میں ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے گزشتہ سال آر جی کر میڈیکل کالج کی ایک طالبہ کے ساتھ پیش آئے عصمت ریزی اور قتل کے واقعے نے ملک بھر میں سنسنی پھیلا دی تھی، اور اب تازہ ترین واقعے میں ایک 24 سالہ لا اسٹوڈنٹ کے ساتھ کالج کیمپس میں ہی اجتماعی زیادتی کا سنگین معاملہ سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، جنوبی کولکتہ کے کسوبا پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع لا کالج میں کچھ درندہ صفت نوجوانوں نے طالبہ کو قید کرکے اس پر اجتماعی جنسی حملہ کیا۔ متاثرہ لڑکی نے اپنی شکایت میں بتایا کہ وہ مسلسل رحم کی بھیک مانگتی رہی، مگر حملہ آوروں نے کوئی لحاظ نہیں کیا۔ مرکزی ملزم منوجیت مشرا (عمر 31) ہے، جو فی الحال ترنمول کانگریس کی اسٹوڈنٹس یونین کے جنوبی کولکتہ یونٹ کا جنرل سیکریٹری ہے۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ منوجیت نے اس سے شادی کی خواہش ظاہر کی تھی، جسے اس نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ اس کا پہلے سے بوائے فرینڈ ہے۔ اس کے انکار کے بعد ہی اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ سنگین حرکت کی۔ وہ اسے مسلسل دھمکاتا رہا کہ اگر وہ انکار کرے گی تو وہ اس کے بوائے فرینڈ کو نقصان پہنچائے گا اور اس کے والدین پر جھوٹے مقدمات دائر کرے گا۔ پھر اس نے لڑکی کو کالج کے اندر بند کر دیا۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس پر منوجیت کے ساتھ ساتھ دو اور طلبہ، زبیر احمد (19) اور پرامیت مکھرجی (20) نے بھی حملہ کیا۔ انہوں نے جنسی زیادتی کی کوشش کی، اور جب اس نے مزاحمت کی تو منوجیت کو پیچھے دھکیل دیا اور روتے ہوئے چھوڑ دینے کی فریاد کی۔ مگر وہ نہ مانا اور اسے زبردستی سیکیورٹی گارڈ کے کمرے میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد جب متاثرہ لڑکی کو سانس لینے میں دشواری ہوئی اور اس نے اسپتال لے جانے کی اپیل کی تو کسی نے مدد نہیں کی۔ دوران زیادتی دیگر ملزمان ویڈیو ریکارڈ کر رہے تھے اور ویڈیو عام کرنے کی دھمکی دی۔ جب وہ وہاں سے بچ کر نکلنے کی کوشش کر رہی تھی تو اسے ہاکی اسٹک سے مارا گیا۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو درخواست دیتے ہوئے انصاف کی اپیل کی۔پولیس نے واقعے کے بعد کیس درج کیا اور جائے واردات کو فورنسک جانچ کے لیے قبضے میں لیا۔
جمعرات کو دو ملزمین کو گرفتار کیا گیا، جب کہ جمعہ کی صبح تیسرے کو بھی حراست میں لیا گیا اور ان کے موبائل فون ضبط کیے گئے۔
قومی خواتین کمیشن نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے ازخود (سوموٹو) نوٹس لیتے ہوئے کولکتہ پولیس کمشنر کو خط لکھا ہے۔ کمیشن کی چیئرپرسن وجیا رہتکر نے متاثرہ کو طبی، ذہنی و قانونی مدد فراہم کرنے کی سفارش کی ہے۔ ساتھ ہی پولیس کو تین دن کے اندر اندر کارروائی کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔