نیشنل

آپریشن سندور شہید فوجی امتیاز کی تدفین۔ ہر آنکھ تھی اشکبار لیکن فخر سے سرشار

نئی دہلی: نارائن پور کی فضا پیر کے روز اُس وقت غم، فخر اور جذبے سے لبریز ہو گئی جب بی ایس ایف کے سب انسپکٹر محمد امتیاز کا جسد خاکی اُن کے آبائی گاؤں پہنچا۔ "آپریشن سندور” کے دوران جموں کے آر ایس پورہ سیکٹر

 

میں پاکستانی گولہ باری کا نشانہ بننے والے محمد امتیاز نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر ہندوستان کی سرزمین کا قرض ادا کر دیا۔جب تابوت ترنگے میں لپٹا، گاؤں کی مٹی کو چھوتا ہوا گھر کے آنگن میں پہنچا تو ہر آنکھ اشکبار تھی۔ وہ ننھا بچہ جو

 

کبھی گلیوں میں کھیلتا تھا آج سر پر کفن لیے وطن کی خاطر شہید ہوگیا تھا۔لوگوں کی زبان پر صرف ایک ہی جملہ تھا”یہ صرف نارائن پور کا بیٹا نہیں، ہندوستان کا سپوت ہے”ہزاروں کی بھیڑ، ہر عمر، ہر طبقے کے لوگ، ترنگے اٹھائے، شہید کے

 

آخری دیدار کے لیے بے چین تھے جب شہید کا جنازہ اٹھا تو نعرے گونج اٹھے دو کلومیٹر طویل سڑک جو کبھی روزمرہ کی راہوں کے لیے استعمال ہوتی تھی آج شہید کے جنازے کے احترام میں جھک گئی تھی۔ ترنگے تھامے نوجوانوں کی

 

آنکھوں میں غصہ بھی تھا اور جوش بھی اور وہ پاکستان مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔شہید کے بیٹے محمد عمران کی آنکھوں میں آنسو تو بھرے تھے لیکن لہجے میں فخر کی چمک تھی۔سب انسپکٹر امتیاز نے جامِ شہادت پی کر ایک

 

ایسی مثال قائم کی ہے، جو آنے والی نسلوں کو وفا، قربانی اور حب الوطنی کا سبق دیتی رہے گی۔ ان کے جانے کے بعد نارائن پور کی ہوائیں بھی سنجیدہ ہو گئی ہیں لیکن ان کے لہو کی خوشبو اس مٹی میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔امتیاز

 

حسین کے جسد خاکی کو سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button