سونیکا اور اکبر کی شادی پر لو جہاد کا الزام: بی جے پی لیڈر کی مداخلت، ہجوم کا حملہ

اترپردیش کے غازی آباد شہر میں ایک 25 سالہ ہندو لڑکی سونیکا چوہان اور 29 سالہ مسلم نوجوان اکبر خان کی شادی کو لے کر شدید تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ اور فرقہ پرست ذہنیت رکھنے والے اس شادی کو کو جہاد کا نام دے رہے ہیں
اگست 2022 میں اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت قانونی طور پر شادی کرنے والے اس جوڑے نے خاندانوں کی مرضی کے بغیر شادی کی اور امید تھی کہ بعد میں دونوں خاندانوں کے ساتھ شادی کی تقریب منعقد کریں گے۔
سونیکا کا بیوٹی پارلر اور اکبر کا سرکاری فارم بھرنے کا مرکز ایک ہی جگہ چل رہا تھا۔ 24 مئی 2025 کو سونیکا کے والدین نے بیوٹی پارلر پر دھاوا بول دیا، بیٹی کو مارا پیٹا اور طلاق دینے کا دباؤ ڈالا۔ سونیکا نے خفیہ طور پر پیغام بھیجا کہ اسے قید میں رکھا جا رہا ہے۔
اسی دن دونوں نے پریاگ راج جا کر ہائی کورٹ سے تحفظ لینے کا فیصلہ کیا مگر سیاسی دباؤ اور خطرے کے سبب واپس آنا پڑا۔ 25 مئی کو پولیس نے اکبر، اس کی بہنوں اور ایک ہندو پڑوسی کو گرفتار کر لیا۔
اگرچہ سونیکا اور اکبر قانونی طور پر شادی شدہ تھے، پھر بھی اکبر پر اغوا کا الزام لگایا گیا۔ سونیکا کو زبردستی والدین کے ساتھ بھیج دیا گیا۔ اگلے دن 26 مئی کو ایک ہجوم نے جوڑے کے کاروبار کو تباہ کر دیا۔
موقع پر بی جے پی لیڈر اور سابق کونسلر مینا بھنڈاری موجود تھیں۔ ویڈیو میں بھنڈاری کو بھیڑ کو اکساتے اور نعرے لگاتے دیکھا گیا۔ سونیکا اور اکبر کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے ذاتی دشمنی اور مذہبی تعصب کی بنیاد پر یہ سب کروایا۔ بھنڈاری نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے اسے "لو جہاد” کا معاملہ قرار دیا۔ اکبر کے پڑوسیوں نے بھنڈاری کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ اکبر نے سب کچھ قانونی طریقے سے کیا۔
خان کو اغوا کے الزام میں 25 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا، لیکن 8 جون کو انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ 30 جولائی کی صبح کے ابتدائی اوقات میں، جوڑا ایک بار پھر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اسی دن، غازی آباد پولیس نے اس شخص کے خلاف ایک نیا مقدمہ درج کر لیا۔مگر تاحال فسادیوں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سونیکا خود بیان دینے نہیں آ رہی جبکہ خاندان پر دباؤ ڈالنے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔