بارہ مسلم نوجوانوں کو بری کردینے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف حکومت مہارشٹرا سپریم کورٹ سے رجوع

2006 ممبئی ٹرین دھماکہ کیس: سپریم کورٹ 25 جولائی کو مہاراشٹرا حکومت کی عرضی پر سماعت کرے گا
سپریم کورٹ نے منگل کے روز مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے داخل کردہ اسپیشل لیو پٹیشن (خصوصی اجازت کی درخواست) پر 25 جولائی کو سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ عرضی بمبئی ہائی کورٹ کے اُس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے، جس میں 2006 کے ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے میں تمام 12 ملزمین کو بری کر دیا گیا تھا۔
ریاست کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس این وی انجریا پر مشتمل بینچ کو بتایا کہ یہ معاملہ نہایت سنجیدہ ہے اور فوری سماعت کا طلبگار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کی ہنگامی بنیاد پر سماعت ضروری ہے۔ مہتا نے مزید کہا کہ ریاست پہلے ہی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل داخل کر چکی ہے، جس میں پانچ ملزمین کی سزائے موت سمیت تمام سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔
بینچ نے اس بات پر نوٹ لیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بری کئے گئے 12 افراد میں سے 8 کو پہلے ہی جیل سے رہا کیا جا چکا ہے۔ اس پر مہتا نے تصدیق کرتے ہوئے کہا جی ہاں، وہ رہا ہو چکے ہیں۔ تاہم، یہ معاملہ اب بھی فوری سماعت کا تقاضا کرتا ہے۔
پیر کے روز مہاراشٹرا کے چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ نہایت چونکا دینے والا ہے اور ہم اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
ہائی کورٹ نے 2015 میں خصوصی MCOCA عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا، جس میں 11 جولائی 2006 کو ممبئی کے مضافاتی ریلوے نیٹ ورک پر ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے الزام میں 12 افراد کو سزا سنائی گئی تھی۔ ان دھماکوں میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ہائی کورٹ نے اپنے 671 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ دھماکوں میں استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد کی نوعیت کیا تھی، اور جن اعترافی بیانات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی، وہ مبینہ تشدد کی وجہ سے ناقابلِ قبول تھے۔ عدالت نے گواہوں کی ساکھ اور شناختی عمل میں طریقہ کار کی خامیوں پر بھی سوال اٹھایا۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے اس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک ہے۔ جنہیں سزائے موت دی جانی تھی، انہیں بری کر دیا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم نے جو کیس پیش کیا، وہ مکمل اور مضبوط نہیں تھا، اس میں خامیاں تھیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ریاستی حکومت کی ناکامی ہے۔
حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا، نہ ہی مضبوط دلائل پیش کیے، اسی لیے یہ فیصلہ سامنے آیا… مجھے امید ہے کہ مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس، جو کہ وزیر اعلیٰ بھی ہیں، اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔