مودی حکومت وقف املاک کو چھیننا چاہتی ہے: بیرسٹر اسد الدین اویسی

حیدرآباد _ 4 اگست ( اردولیکس) کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت وقف ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے ذریعہ مسلمانوں سے وقف املاک چھیننا چاہتی ہے اور مذہبی آزادی میں مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ میں ترامیم کے مجوزہ بل پر میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت وقف بورڈ کی خود مختاری کو کمزور کرنے اور وقف املاک سے متعلق تنازعات کا فیصلہ کرنے کے اختیارات ایگزیکٹو کو دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنے کے لئے مجوزہ ترامیم کے لئے مرکز کی بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت پر تنقید کی۔ بیرسٹر اویسی نے تنازعات کی صورت میں وقف املاک کا سروے کرنے کی مجوزہ ترمیم پر سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی جائیداد پر تنازعہ ہے تو عدلیہ فیصلہ کرتی ہے۔ سیاسی ایگزیکٹو تنازعات کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے۔
مجلسی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ مودی حکومت وقف اراضیات کے سروے سے تنازعہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ کسی جائیداد کو متنازعہ بنانے کے لیے، وہ سروے کریں گے اور لکھیں گے کہ یہ وقف جائیداد نہیں ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی مساجد اور درگاہیں ہیں جن کے بارے میں بی جے پی اور آر ایس ایس کا دعویٰ ہے کہ وہ مسجدیں اور درگاہیں نہیں ہیں۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ بی جے پی کے حلیفوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ وقف املاک کو مسلمانوں سے چھیننے دیں گے ؟ انہوں نے جنتا دل یو اور تلگو دیشم پارٹی کا نام لئے بغیر پوچھا کہ بہار اور آندھرا پردیش میں کئی وقف جائیدادیں ہیں۔ کیا وہ بی جے پی حکومت کو ان جائیدادوں کو چھیننے دیں گے؟