نیشنل

لال قلعہ سے مودی کا طویل بھاشن – کیا آر ایس ایس آزادی کا الٹی میٹم دینے والی ہے؟

تحریر:سید سرفراز احمد

یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے لال قلعہ سے 103 منٹ کا طویل ترین بھاشن دیا۔شائد کہ ماضی میں کسی وزیراعظم نے نہیں دیا ہوگا۔یہ بھاشن ایک طرف دفاعی نظر آرہا تھا۔اور دوسری طرف سیاسی منظر کشی بھی بکھیر رہا تھا۔

 

انھوں نے در انداز(گھسپیٹیا)والا جیسا بیان لال قلعہ سے دیا۔جس کو وزیر اعظم عام طور پر سیاسی جلسوں میں ایسے الفاظ کا استعمال کرتے ہوۓ اپنی سیاست کرتے ہیں۔لیکن یہ سمجھ نہیں آیا کہ وزیر اعظم آخر کس بوکھلاہٹ میں یہ سب کچھ بول رہے تھے۔یا کسی کے کانوں کو خوش کرنے کے لیئے بول رہے تھے۔

 

نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے ان گیارہ سالوں میں کبھی آر ایس ایس کا نام نہیں لیا۔لیکن آج اپنی مربی تنظیم کا تذکرہ کرنا کیوں ضروری پڑگیا؟ایسی کونسی آفت آ پڑی کہ راشٹر سیوم سیوک کو نریندر مودی بطور ڈھال بنانا چاہتے ہیں۔

 

دراصل یہ بات گذشتہ چار پانچ ماہ سے گردش کررہی ہے کہ ستمبر میں وزیر اعظم نریندر مودی پچھتر سال مکمل کرنے والے ہیں۔جو تنظیمی نظم کے لحاظ سے یہ عمر کی آخری حد ہے۔جو پچھتر سال مکمل کرلے گا وہ عہدے سے سبک دوش ہوجاۓ گا۔

 

ایسا ہی کچھ ایل کے اڈوانی مرلی منوہر جوشی کے ساتھ بھی کیا گیا۔اسی تنظیمی نظم کے حساب سے نریندر مودی کو بھی اپنے عہدے کی گدی چھوڑنا پڑے گا۔لیکن لگ تو ایسا رہا کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کا خواب ابھی ادھورا ہے۔

 

اور نہ ہی ان کا دل بھرا ہے۔وہ شائد مزید اس عہدے کی گدی پر براجمان رہنا چاہتے ہیں۔اسی لیئے انھوں نے آج لال قلعہ کی فصیل سے اپنی مربی تنظیم کے قصیدے پڑھتے چلے گئے۔

 

لیکن مربی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ نے اس سے قبل واضح اشارہ دے دیا کہ پچھتر سال کی عمر کے بعد دوسروں کو موقع دینا چاہیئے۔جب کہ وہ خود بھی پچھتر سال مکمل کرنے جارہے ہیں۔یہ بات انھوں نے شائد خود کے لئے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے کیئے کہی ہے۔

 

میڈیا رپورٹس کے حوالوں سے معلوم ہورہا ہے کہ آر ایس ایس اور بھاجپا میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔شائد اسی کش مکش کو دور کرنے کے لیئے وزیراعظم نریندر مودی نے لال قلعہ سے اپنی مربی تنظیم کی مداح سرائی کرتے نظر آۓ۔تاکہ غم کے بادل چھٹ جائیں۔

 

لیکن یہ سب ہونا نا ممکن نظر آرہا ہے۔اور اسی کش مکش کو دور کرنے کے لیئے وزیراعظم نے دو ماہ قبل اپنے دور اقتدار میں پہلی مرتبہ ناگ پور کا دورہ کرتے ہوۓ موہن بھاگوت سے ملاقات کی تھی۔لیکن وہاں کیا بات ہوئی یہ سب باتوں کا انکشاف نہیں ہوسکا۔

 

اتنا تو معلوم ہورہا ہے کہ آر ایس ایس اترپردیش کے یوگی آدتیہ ناتھ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو مودی اور شاہ کی جگہ لانا چاہتی ہے۔

 

شائد وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اس بات کا مکمل علم نہیں ہوگا کہ آیا وہ اگلی 26 جنوری یا آئندہ 15 اگسٹ کو لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کریں گے یا نہیں۔اسی وجہ سے شائد انھوں نے یوم آزادی 103 منٹ کا طویل بھاشن دیا۔کیا پتہ کہ آر ایس ایس انھیں وزیراعظم کے عہدے سے کب آزاد کردے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button