کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ بیان دینے والے بی جے پی وزیر کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی ہدایت

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بی جے پی کے وزیر کنور وجے شاہ کے خلاف پولیس کیس درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم ان کے اُس متنازعہ بیان پر دیا گیا ہے جو انہوں نے دو دن قبل بھارتی فوج کی خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف دیا تھا۔ کرنل صوفیہ نے حال ہی میں پاکستان کے خلاف "آپریشن سندور” سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دی تھی۔
اخباری اطلاعات کی بنیاد پر عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے جسٹس اتول سری دھرن نے کہا کہ وزیر کا بیان "خطرناک” ہے اور مختلف طبقات کے درمیان نفرت کو ہوا دے سکتا ہے۔ یہ بیان بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعہ 196 کے تحت آ سکتا ہے، جو مذہبی بنیادوں پر دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔
عدالت نے کہا کہ "ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔ ہر کوئی یہ تبصرہ دیکھ چکا ہے۔” اس کے ساتھ ہی عدالت نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو شام تک ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اگر حکم کی تعمیل نہ ہوئی تو ڈی جی پی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
جب ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کارروائی محض میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے، تو جسٹس سری دھرن نے جواب دیا، "اب جب آپ نے یہ کہا ہے، تو ہم عدالتی حکم میں ویڈیو لنکس بھی شامل کریں گے۔” انہوں نے معاملے کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ممکن ہے میں کل زندہ نہ رہوں۔”
عدالت نے واضح طور پر کہا کہ تفتیش کا اختیار متعلقہ حکام کے پاس رہے گا، لیکن ایف آئی آر کا فوراً اندراج ضروری ہے اور اس میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ عدالت نے کہا: "چار گھنٹے بہت وقت ہوتا ہے۔” اس کے ساتھ عدالت نے ہدایت دی کہ اس معاملے کو اگلے دن ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے گا۔