نیشنل

مسلم لڑکی بلوغت کے بعد اپنی مرضی سے شادی کر سکتی ہے : سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ مسلم لڑکی بلوغت کے بعد اپنی مرضی سے شادی کر سکتی ہے اس تعلق سے سپریم کورٹ نے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس اور نیشنل کمیشن فار وومن کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا،

 

جس میں کہا گیا تھا کہ مسلم لڑکیاں بلوغت جو عام طور پر 15 سال کے بعد اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہیں۔جسٹس بی وی ناگرٿنا اور جسٹس آر مہادیون نے ریمارکس دئے کہ یہ معاملہ ذاتی ہے، کمیشنس کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ عدالت نے کہا کہ محبت جرم نہیں ہے، اسے جرم نہیں بنایا جا سکتا‘۔

 

بنچ نے مزید کہا کہ پوکسو قانون کا والدین اکثر غلط استعمال کرتے ہیں، جو بھاگ کر شادی کرنے والے جوڑوں پر مقدمے دائر کر دیتے ہیں۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اگر ہر کیس کو جرم سمجھا گیا تو ’’عزت کے نام پر قتل‘‘ کے واقعات بڑھ سکتے ہیں۔

 

اس فیصلہ کے بعد مسلم پرسنل لا کے تحت شادی کے حق سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہا

متعلقہ خبریں

Back to top button