نیشنل

امام صاحب کی بیوی اور بچیوں کے قتل واقعہ میں نیا موڑ۔ نابالغ بچوں کو مارپیٹ کر اعتراف جرم کیلئے مجبور کرنے کا الزام

نئی دہلی: اترپردیش کے باغپت دوگھاٹ پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع گنگنولی گاؤں میں مسجد کے اندر امام صاحب کی بیوی اور دو بیٹیوں کو تیز دھار ہتھیاروں سے بے دردی سے قتل کردینے کے واقعہ میں نیا موڑ سامنے آیا ہے۔

 

 

پولیس نے اس معاملہ میں دو نابالغ بچوں کو پکڑ لیا جو امام صاحب کے شاگرد بتائے گئے ہیں تاہم ان بچوں کو پکڑنے کے بعد مقتول خاندان کے رشتہ داروں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ مقتول خاتون کے بھائی مفتی اسرار کا کہنا ہے کہ

 

 

دو بچے اتنا گھناؤنا جرم نہیں کر سکتے تھے۔ پولیس نے انہیں مارا پیٹا اور انہیں جرم کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا۔ متاثرین کے ارکان خاندان پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ شاملی ضلع کے کاندھلا

 

 

تھانہ علاقے کے تحت سنہ گاؤں کے رہنے والے ابراہیم چار سال سے گنگنولی گاؤں کی بڑی مسجد کے امام ہیں۔ ابراہیم اپنی تیس سالہ بیوی اسرانہ، دو سالہ بیٹی سمیہ اور پانچ سالہ بیٹی صوفیہ کے ساتھ مسجد کے احاطے میں برآمدے

 

 

کے اوپر ایک کمرے میں رہتے ہیں۔ ابراہیم کی بیوی گھر میں بچوں کو پڑھایا کرتی تھی۔ ابراہیم کل صبح دیوبند گئے ہوئے تھے۔ دوپہر ڈھائی بجے بچے امام کے گھر پڑھنے کے لیے بچے گھر پہنچے اور کمرے کا دروازہ دیکھ کر چیخنے لگے۔ بچوں

 

 

نے شور مچانا شروع کیا تو محلے کے لوگ مسجد میں جمع ہوگئے۔ خاتون کی نعش فرش پر ملی اور دونوں لڑکیوں کی نعشیں ایک چارپائی پر خون میں لت پت پڑی تھیں۔ تینوں کو تیز دھار دار ہتھیار سے قتل کیا گیا تھا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button