نیشنل

گینگسٹر عتیق احمد قتل معاملہ میں نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی اترپردیش پولیس کو نوٹس _ چار ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی دی ہدایت

نئی دہلی _ 18 اپریل ( اردولیکس) نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے منگل کو اتر پردیش پولیس کو گینگسٹر سے سیاستدان بنے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے پریاگ راج میں ہوئے  قتل پر نوٹس جاری کیا ہے

کمیشن نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور پریاگ راج کے پولیس کمشنر سے  چار ہفتوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔

کمیشن نے کہا کہ رپورٹ میں قتل کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جانا چاہیے، مقتول کے طبی قانونی سرٹیفکیٹس کی کاپیاں، انکوائری رپورٹ، پوسٹ مارٹم رپورٹ، پوسٹ مارٹم کی ویڈیو کیسٹ/سی ڈی، جائے وقوعہ کی واردات کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔

 

گینگسٹر عتیق احمد اور ان  کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی فائرنگ میں اس وقت موت ہو گئی۔ جب انہیں گزشتہ ہفتہ کی رات  پریاگ راج میں میڈیکل ٹیسٹ کے لیے لے جایا گیا تھا۔ تینوں حملہ آور لولیش تیواری، سنی سنگھ اور ارون موریہ نے ویڈیو کیمرہ، مائیک اور میڈیا شناختی کارڈ لے کر صحافیوں کے بھیس میں آئے تھے عتیق احمد کو سینے اور سر پر 9 گولیاں لگیں جبکہ ان کے بھائی کو پانچ گولیاں لگیں۔ حملہ آوروں نے حملہ کرنے کے بعد ہتھیار ڈال دیے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا اور اب پرتاپ گڑھ ڈسٹرکٹ جیل میں بند ہیں۔ اتر پردیش حکومت نے قتل کی تحقیقات کے لیے تین رکنی عدالتی کمیشن قائم کیا ہے جو دو ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

 

عتیق احمد کو 24 فروری کو وکیل امیش پال کے قتل سمیت 100 سے زیادہ مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔ پال، جو 2005 میں بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے گواہ تھے، اس سال 24 فروری کو پریاگ راج میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔عتیق احمد کا بیٹا اسد، جو ملزمین میں شامل تھا، جھانسی میں گزشتہ جمعہ کو یوپی پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس کے ساتھ ایک انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button