سندور تو اجڑ گیا پھر یہ نام کیوں دیا گیا؟جیہ بچن کا چبھتا سوال

نئی دہلی: مانسون اجلاس کے دوران ’آپریشن سندور‘ پارلیمنٹ میں گرما گرم مباحث دیکھنے میں آئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، راہل گاندھی سمیت کئی رہنماؤں نے اس موضوع پر پارلیمنٹ میں بات کی۔
منگل کو راجیہ سبھا میں اداکارہ اور سماجوادی پارٹی کی رہنما جیا بچن نے بھی دہشت گردوں کے خلاف بھارت کی جانب سے چلائے گئے اس آپریشن پر اپنی رائے رکھی۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ اس آپریشن کو ’سندور‘ نام کیوں دیا گیا؟
جیا بچن نے سب سے پہلے پہلگام حملے میں مارے گئے افراد کے اہلِ خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد انہوں نے کہا "سر، مجھے بولتے ہوئے عجیب سا لگ رہا ہے، کیونکہ جو کچھ ہوا، وہ ایک فکشن
(افسانہ) لگتا ہے۔ آپ یہ کتابوں میں پڑھ سکتے ہیں، آپ یہ اسکرین پر دیکھتے ہیں کہ کس طرح لوگ آئے، اتنے لوگوں کو مار دیا، اور کچھ ہوا نہیں۔ یہ سچ میں جھوٹ جیسا لگتا ہے۔”
جیا نے مزید کہا”میں دل کی بات کرتی ہوں، دل سے بولتی ہوں۔ سر، پہلی بات تو یہ کہ آپ نے ایسے مصنف رکھے ہیں جو بڑے بڑے نام رکھتے ہیں۔ یہ نام ’سندور‘ کیوں دیا؟ سندور تو اُجڑ گیا ان لوگوں کا، جو مارے گئے، جن کی بیویاں رہ گئیں۔”پارلیمنٹ میں جیا بچن کے بیان پر خوب تنقید ہو رہی ہے۔
ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا”جیا بچن کو ’آپریشن سندور‘ کے نام کا مذاق اُڑاتے اور پہلگام حملے میں مارے گئے لوگوں کے تئیں اتنی بے حسی دکھاتے دیکھنا انتہائی افسوسناک ہے۔ ایک معزز خاندان سے تعلق رکھنے والے فرد سے زیادہ عزت اور ہمدردی کی امید کی جاتی ہے۔ کوئی اتنا نیچے کیسے گر سکتا ہے؟”
بی جے پی کے رہنما وینوشا ریڈی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا "صرف گھٹیا سیاست کے لیے، سماجوادی پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ جیا بچن نے ایک نیا پست معیار قائم کیا۔ ’سندور تو پہلے ہی مٹ چکا ہے‘ کہہ کر ’آپریشن سندور‘ کا مذاق اُڑایا۔
جب فوج ہمارے شہداء کا بدلہ لے رہی تھی، تب انہوں نے اتحاد کی بجائے طنز کو چُنا۔ شرمناک۔”