نیشنل

"خانگی ہاسپٹلس مریضوں کو اے ٹی ایم مشین سمجھ رہے ہیں” عدالت کا سخت ریمارک

نئی دہلی: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں خانگی ہاسپٹلس اور نرسنگ ہومس کے غیر انسانی رویے پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ ادارے پیسہ کمانے کی ہوس میں مریضوں کو محض "اے ٹی ایم مشین” سمجھ کر ان کا استحصال کر رہے ہیں۔

 

یہ تبصرہ عدالت نے دیوریا ضلع کے ایک ڈاکٹر اشوک کمار رائے کی عرضی مسترد کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے اپنے خلاف کارروائی منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔ ڈاکٹر رائے پر ایک حاملہ خاتون کی سرجری کے دوران مبینہ غفلت برتنے کا الزام ہے۔

 

عدالت نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے چند اہم مقدمات جیسے ڈاکٹر سریش گپتا بنام ریاست دہلی اور جیکب میتھیو بنام ریاست پنجاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کو قانونی تحفظ صرف اس وقت حاصل ہوتا ہے جب وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ایمانداری اور مہارت سے انجام دیں۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ طبی شعبے سے جڑے افراد کو بلاوجہ مقدمات میں نہ گھسیٹا جائے لیکن ساتھ ہی واضح کیا کہ پیشہ ورانہ فرض کی انجام دہی میں کوتاہی برتنے والوں کو تحفظ نہیں دیا جا سکتا۔

 

اصل مقدمہ 27 جولائی 2007 کو درج ہوا تھا۔ شکایت کنندہ کے مطابق اس کے چھوٹے بھائی کی حاملہ بیوی کو ڈاکٹر اشوک کمار رائے کے نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا تھا۔ صبح 11 بجے فیملی نے سیزیرین آپریشن کی اجازت دے دی تھی مگر سرجری شام ساڑھے 5 بجے کی گئی۔ تب تک بچہ رحمِ مادر میں ہی دم توڑ چکا تھا۔ جب لواحقین نے اس پر احتجاج کیا تو الزام ہے کہ نرسنگ ہوم کے عملے اور ڈاکٹر کے ساتھیوں نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی اور مارپیٹ بھی کی۔

 

عدالت نے ان تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر رائے کو کوئی بھی قانونی ریلیف دینے سے انکار کر دیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کو درست قرار دیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button