نیشنل

عصمت ریزی کے ملزم بی جے پی سابق رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو ملی ضمانت۔یہ کیسا انصاف ہے؟: راہل گاندھی

نئی دہلی: اناؤ عصمت ریزی معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے بی جے پی کے سابق رکنِ اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے مشروط ضمانت دیے جانے پر سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

 

کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے اس فیصلے کو شرمناک اور مایوس کن قرار دیتے ہوئے عدالتی نظام پر سوال اٹھایا ہے۔راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے ایک ایسی پوسٹ کو ری پوسٹ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ احتجاج کے دوران عصمت ریزی کی متاثرہ خاتون کو پولیس نے ہٹا دیا۔

 

راہل گاندھی نے سوال کیا کہ کیا ایک اجتماعی عصمت ریزی کی متاثرہ کے ساتھ ایسا سلوک مناسب ہے؟ کیا اس کی واحد “غلطی” یہ ہے کہ وہ انصاف کے لیے آواز اٹھانے کی ہمت کر رہی ہے؟انہوں نے لکھا کہ متاثرہ خاتون کے مجرم کو ضمانت ملنا نہایت شرمناک اور مایوس کن ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب متاثرہ کو بار بار ذہنی اذیت دی جا رہی ہو اور وہ مسلسل خوف کے سائے میں زندگی گزار رہی ہو۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ جب ایک طرف مجرموں کو ضمانت دی جا رہی ہے

 

اور دوسری طرف متاثرہ خواتین کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے تو یہ انصاف کے تصور کو مجروح کرتا ہے۔کانگریس قائدنے اس معاملے کو سماج کی مجموعی حالت سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ہم صرف ایک مردہ معیشت ہی نہیں بلکہ ایسی غیر انسانی وارداتوں کے ساتھ ایک مردہ سماج بھی بنتے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق جمہوریت میں اختلافِ رائے کا اظہار ایک بنیادی حق ہے اور اس آواز کو دبانا ایک سنگین جرم کے مترادف ہے۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ کو عزت، تحفظ اور انصاف ملنا چاہیے، نہ کہ بے بسی، خوف اور ناانصافی۔واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے کلدیپ سنگھ سینگر کو 15 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکہ پر چار شرائط کے ساتھ ضمانت دی ہے۔ عدالت کے مطابق سینگر متاثرہ سے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں نہیں جائے گا، ہر پیر کو پولیس کے سامنے حاضری دے گا، اپنا پاسپورٹ متعلقہ حکام کے پاس جمع کرائے گا اور کسی بھی شرط کی خلاف ورزی کی صورت میں اس کی ضمانت منسوخ کی جا سکتی ہے۔

 

تاہم سینگر فی الحال جیل میں ہی رہے گا کیونکہ متاثرہ کے والد کی ہلاکت کے ایک دوسرے معاملے میں اسے دس سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے جس پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ آنا باقی ہے۔ واضح رہے کہ عصمت ریزی کے معاملے میں اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم سے عدالت کی جانب سے راحت فراہم کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button