نیشنل

مشہور آشرم کے ” بابا” کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت۔ 32 متاثرہ لڑکیوں میں سے 17 پولیس سے رجوع

نئی دہلی: ایک مشہور آشرم سے تعلق رکھنے والے بابا (Delhi Baba) پر غیراخلاقی زبان استعمال کرنے اور جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق دہلی میں 17 طالبات نے اس کے خلاف شکایات درج کروائی ہیں جو کہ سنسنی کا باعث بنی ہیں۔

 

 

تفصیلات کے مطابق دہلی کے وسنت کنج علاقے میں واقع "سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ” کے ڈائریکٹر سوامی چیتنیہ آنند سرسوتی (المعروف سوامی پارتھسارتھی) پر ان طالبات نے یہ الزامات لگائے ہیں۔ یہ ادارہ کمزور معاشی طبقے سے تعلق رکھنے والے طلباء کو اسکالرشپ فراہم کرتا ہے۔ 32 طالبات میں سے 17 نے پولیس کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے۔

 

 

شکایات میں کہا گیا ہے کہ ملزم طالبات کے ساتھ نازیبا زبان استعمال کرتا انہیں غیراخلاقی پیغامات بھیجتا اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بناتا تھا۔ طالبات نے مزید الزام لگایا کہ آشرم کی دیگر خواتین اساتذہ اور عملہ بھی اس بابا کی بات ماننے پر مجبور کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ آشرم میں کام کرنے والی وارڈنس نے ہی انہیں اس بابا سے متعارف کروایا تھا۔پولیس آیسر امیت گوئل نے بتایا کہ ان بیانات کی بنیاد پر کیس درج کر لیا گیا ہے۔اس معاملے میں

 

 

پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی جائزہ لیا اور جن مقامات کا ذکر متاثرہ لڑکیوں نے کیا وہاں چھاپے مارے۔ ملزم فی الحال مفرور ہے اور اس کی آخری لوکیشن آگرہ کے قریب پائی گئی ہے۔ پولیس نے تعلیمی ادارے کے بیسمنٹ میں کھڑی ایک گاڑی بھی قبضے میں لی، جس پر جعلی سفارتی نمبر پلیٹ (Forged diplomatic number plate) لگی ہوئی تھی۔اڈیشہ سے تعلق رکھنے والا یہ بابا گزشتہ 12 سال سے دہلی کے آشرم میں مقیم ہے۔ یہ پہلا موقع

 

 

نہیں ہے کہ اس پر الزامات لگے ہوں 2009 میں اس کے خلاف دھوکہ دہی اور جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج ہوا تھا۔ 2016 میں وسنت کنج کی ایک خاتون نے بھی اسی نوعیت کی شکایت کی تھی۔حالیہ الزامات کے بعد، "سری شنگیری مٹھ” کی انتظامیہ نے اسے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور اعلان کیا

 

 

ہے کہ اس کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر دیے گئے ہیں۔ یہ تعلیمی ادارہ اسی مٹھ کے زیرِ انتظام چل رہا تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button