نیشنل

"صاحب میں زندہ ہوں” اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینے کیلئے خاتون کاٹ رہی ہے سرکاری دفاتر کے چکر

نئی دہلی: ایک زندہ خاتون کو اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینے کیلئے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پڑرہے ہیں۔ یہ عجیب و غریب واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے شہڈول گرام پنچایت بہیریا کا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خاتون کا نام چھوٹیوادی کول ہے۔

 

اس کا کہنا ہے کہ راشن کارڈ اور ووٹر لسٹ میں اس کا نام موجود ہے۔ 5 مارچ 2021 کو اس کا پنشن بھی منظور کر لیا گیا تھا۔ لیکن اُس وقت کے پنچایت سکریٹری سکھیندرسنگھ نے 4 اپریل 2021 کو اس کا پنشن سے نام کاٹتے ہوئے اسے مردہ قرار دے دیا۔ متاثرہ خاتون نے اپنے دستاویزات دکھائے اور کہا کہ زندہ ہونے کے باوجود اسے سرکاری اسکیمات کا فائدہ حاصل نہیں رہا ہے۔

 

خاتوں اس وجہ سے پریشان ہے کیونکہ اسے ’کاغذ‘ پر مردہ قرار دیا گیا ہے جبکہ وہ زندہ ہے۔ متاثرہ خاتون ضلع سطح کے عہدیداران کے پاس جا کر نہ صرف اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کر رہی ہے بلکہ سرکاری منصوبوں میں اپنا نام جوڑنے کی گزارش بھی کر رہی ہے۔ خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ میری بیوی زندہ ہے۔ اس بات کو میں نے اور میری بیوی نے رکن اسمبلی، کلکٹر، سرپنچ سکریٹری سمیت کئی جگہ بتایا لیکن کوئی سننے کو تیار نہیں۔ ایسے میں میرا خاندان اور میں حکومت کے کسی بھی منصوبہ کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔

 

دوسری جانب ضلع پنچایت سی ای او راجیش جین کا کہنا ہے کہ چھوٹیوادی زندہ ہے یا نہیں یہ ثابت کرنے کی ذمہ داری اس کی ہے۔ پنچایت سکریٹری کے مطابق اکالی کول کی دو بیویا ہیں۔ پہلی بیوی چھوٹیوادی تھی، جس کی موت ہو چکی ہے۔ دوسری بیوی اُجّی کول ہے جو خود کو چھوٹیوادی بتا رہی ہے۔ ضلع پنچایت عہدیداران اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ خاتون کی موت ہوئی ہے یا پھر وہ زندہ ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button