نیشنل

سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کیس میں عمر خالد اور دیگر کی ضمانت کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی

سپریم کورٹ نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ عمر خالد، شرجیل امام، گلفشہ فاطمہ اور میران حیدر کی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ یہ درخواستیں 2020ء کی دہلی فسادات کی مبینہ بڑی سازش سے متعلق یو اے پی اے کیس میں دائر کی گئی تھیں۔ عدالت نے اب اس معاملے کی سماعت 19 ستمبر تک مؤخر کردی ہے۔

 

فروری 2020 میں دہلی میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاجات کے دوران پرتشدد فسادات بھڑک اٹھے تھے جن میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے اس سلسلے کو "بڑی سازش” قرار دیتے ہوئے متعدد کارکنوں، طلبہ اور سماجی شخصیات کو گرفتار کیا۔

 

ان میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد، جے این یو کے ہی طالب علم شرجیل امام، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تعلق رکھنے والی گلفشہ فاطمہ اور ڈیو یونیورسٹی کے سابق صدر میران حیدر شامل ہیں۔ ان سب پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔

 

پولیس کا الزام ہے کہ یہ ملزمین "دہلی میں تشدد بھڑکانے کی بڑی سازش” کا حصہ تھے۔ جبکہ ملزمان اور ان کے وکلا کا مؤقف ہے کہ وہ صرف پُرامن احتجاج کا حصہ تھے اور ان پر جھوٹے مقدمات ڈالے گئے ہیں۔

 

یہ مقدمہ گزشتہ پانچ سال سے عدالتوں میں زیرِ سماعت ہے اور ملزمین لمبے عرصے سے عدالتی حراست میں ہیں۔ نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ نے پہلے ہی ان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

 

اب سپریم کورٹ میں ان ملزمین نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کی، جس پر  آج سماعت ہونی تھی، مگر عدالت نے یہ معاملہ ملتوی کرتے ہوئے نئی تاریخ 19 ستمبر مقرر کر دی ہے۔ اس تاخیر پر قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ ملزمین کو غیر معمولی طور پر لمبی حراست میں رکھا جا رہا ہے

 

متعلقہ خبریں

Back to top button