نیشنل

مسجد پر بلڈوزر چلانے والے اترپردیش حکام کو سپریم کورٹ کی نوٹس  

مسجد پر بلڈوزر چلانے والے اترپردیش حکام کو سپریم کورٹ کی نوٹس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے کشی نگر ضلع میں مسجد کا ایک حصہ منہدم کرنے والے حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف تحقیر عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟ عدالت نے یہ نوٹس 13 نومبر 2024 کے اپنے حکم کی مبینہ خلاف ورزی کے سلسلے میں جاری کی ہے جس میں سپریم کورٹ نے بغیر پیشگی اطلاع اور سماعت کے بغیر کسی بھی غیر قانونی انہدامی کارروائی پر پابندی عائد کی تھی۔

 

 

9 فروری 2025 کو سب ڈویژنل مجسٹریٹ یوگیشور سنگھ اور سرکل آفیسر کندن سنگھ کی قیادت میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں نے مدنی مسجد پر بلڈوزر کارروائی کی۔ حکام کا کہنا تھا کہ مسجد کا کچھ حصہ سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔

 

یہ معاملہ 1999 میں پہلی بار اس وقت اٹھا تھا، جب مقامی لیڈر رام بچن سنگھ نے مسجد کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی دسمبر 2023 میں معاملہ دوبارہ اٹھا اور انتظامیہ نے تحقیقات شروع کی۔ بلدی حکام کے مطابق مسجد انتظامیہ کو قانونی دستاویزات پیش کرنے کے لیے تین بار نوٹس بھیجے گئے لیکن مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کیے گئے جس کے بعد مسجد کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

 

مسجد کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ کے فیصلے کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے مسجد کے انہدام پر حکم امتناعی جاری کر دیا تھا تاہم یہ حکم 8 فروری 2025 کو ختم ہو گیا جس کے فوراً بعد ضلعی انتظامیہ نے مسجد کے ایک حصے کو منہدم کر دیا۔

 

اب سپریم کورٹ نے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کی ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے؟ عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ آئندہ کسی بھی انہدامی کارروائی پر تاحکم ثانی پابندی عائد رہے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button