ہینڈ رائٹنگ ٹھیک نہ ہونے پر ٹیچر نے 8 سالہ حمزہ نامی لڑکے کا ہاتھ جلا دیا

ممبئی ۔ صرف ہینڈ رائٹنگ اچھی نہ ہونے کی بنیاد پر ایک ٹیچر نے 8 سالہ بچے کے ساتھ بےرحمی سے برتاؤ کیا۔ اس نے جلتی ہوئی موم بتی پر بچے کا دایاں ہاتھ رکھ دیا۔ جب بچہ گھر گیا تو اس نے والدین کو یہ واقعہ بتایا جس کے بعد والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مہاراشٹرا کی راجدھانی ممبئی کے علاقے ملاڑ میں پیش آیا۔ ایسٹ ملاڑ کے جے پی ڈیکس بلڈنگ میں راجشری راٹھوڑ نامی ایک خاتون ٹیوشن پڑھاتی ہے۔ اسی علاقے کا رہائشی 8 سالہ بچہ محمد حمزہ خان مقامی لکش دھام اسکول میں تیسری جماعت میں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔
روزانہ شام 7 بجے سے 9 بجے تک وہ راجشری راٹھوڑ کے گھر ٹیوشن پڑھنے جاتا ہے۔ معمول کے مطابق پیر کی رات بھی حمزہ خان کی بہن اُسے ٹیوشن بھیج کر واپس چلی گئی۔
لیکن اس رات ٹیچر راجشری نے یہ کہتے ہوئے کہ بچے کی ہینڈ رائٹنگ صحیح نہیں ہے اس کے ساتھ سختبرتاو کیا۔ اس نے موم بتی جلائی اور بچے کا دایاں ہاتھ اس پر رکھ دیا۔ جلنے کی تکلیف برداشت نہ کر پانے پر بچہ زور زور سے رونے لگا۔
اسی دوران رات 9 بجے کے قریب جب بچہ بہت زیادہ رو رہا تھا تو راجشری راٹھوڑ نے اس کے والد خان کو فون کر کے فوری طور پر بچے کو لے جانے کے لیے بلایا۔ والد آ کر حمزہ کو گھر لے گئے۔
گھر پہنچنے کے بعد جب بچے نے تفصیل بتائی تو والدین نے فوراً پولیس میں شکایت درج کروا دی۔ پولیس نے واقعے پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔