نیشنل

رام مندر کی پہلی اینٹ رکھنے والے کارسیوک کی موت

رام مندر کے پہلے کار سیوک کامیشور چوہپل نے دہلی کے گنگارام ہاسپٹل میں لی آخری سانس

نئی دہلی۔رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے ٹرسٹی کامیشور چوہپل کی (68) سال‌ کی عمر میں موت ہوگئی۔وہ طویل عرصے سے بیمار تھا اور دہلی کے گنگارام ہاسپٹل میں اس کا علاج جاری  تھا۔ جمعرات کو اس نے آخری سانس لی۔ کامیشور چوہپل کا نام رام مندر تحریک سے جڑا ہوا ہے۔ اس نے ہی ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے پہلی اینٹ رکھی تھی۔ اسی وجہ سے سنگھ پریوار نے اسے "پہلا کار سیوک”قرار دیا تھا۔

 

اس کے مرنے کی خبر سے ان کے حمایتیوں اور رام مندر تحریک سے جڑے لوگوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔سیاست میں آنے سے پہلے وہ وی ایچ پی کا مشترکہ سکریٹری تھا۔کامیشور چوہپل کا نام پہلی بار 9 نومبر 1989 کو ایودھیا میں رام مندر کی سنگ بنیاد کی تقریب کے دوران سنا گیا تھا۔ اس دن ملک بھر سے ہزاروں سادھو سنت اور لاکھوں کارسیوک وہاں جمع ہوئے تھے۔ اس موقع پر رام مندر کی تعمیر کی پہلی اینٹ کامیشور چوہپل نے رکھی تھی۔

 

اس وقت وہ وی ایچ پی (VHP) کا مشترکہ سکریٹری تھا اس کے بعد وہ سیاست میں فعال ہوا۔ وہ بی جے پی کا ریاستی صدر بھی رہ چکا ہے۔رام مندر تحریک میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد بی جے پی نے اسے انتخابی سیاست میں اتارا۔ 1991 میں انس نے رام ولاس پاسوان کے خلاف انتخاب میں حصہ لیا لیکن شکست ہوئی۔ اس کے بعد 1995 میں وہ بیگوسرائے کی بخری اسمبلی سیٹ سے بھی انتخابی میدان میں تھا لیکن مگر کامیاب نہ ہو سکا۔

 

2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے انہیں سپول سے میدان میں اتارا جہاں وہ تیسرے نمبر پر رہا۔ تاہم اس نے تقریباً ڈھائی لاکھ ووٹ حاصل کیے۔فروری 2020 میں جب رام مندر کی تعمیر کے لیے ٹرسٹ قائم ہوا تو بہار سے بی جے پی کے قائد کامیشور چوہپل کو بھی اس میں شامل کیا گیا۔ چوہپل کا کہنا تھا کہ اسے پہلے سے معلوم تھا کہ سنگ بنیاد کے لیے کسی دلت کو منتخب کیا جائے گا‌لیکن‌دسے موقع نہیں ملے گا۔

 

سنگ بنیاد کے بعد وہ پورے ملک میں سرخیوں میں آ گیا اور اسے "پہلا کارسیوک” کا درجہ دیا گیا۔ 24 اپریل 1956 کو پیدا ہونے والے کامیشور چوہپل نے متھلا یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button