نیشنل

سڑک کے کنارے مسلم خاتون کی زچگی  کا افسوسناک واقعہ

نئی دہلی –  اترپردیش کے فتح پور سیکری میں ایک بار پھر محکمہ صحت کی سنگین لاپرواہی کا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک مسلم حاملہ خاتون کو سرکاری ہیلت سنٹر میں داخلہ نہ دینے کے بعد مجبوراً سڑک کے کنارے بچے کو جنم دینا پڑا۔ اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف صحت کے نظام کی خامیوں کو اجاگر کیا بلکہ عوام کے غصے کو بھی ہوا دی ہے۔

 

فتح پور سیکری کے ایک گاوں  کی رہائشی رخسانہ بانو، جو تاج الدین کی اہلیہ ہیں، کو جمعہ کے روز شدید دردِ زہ کا سامنا ہوا۔ گھر والوں نے فوری طور پر انہیں مقامی کمیونٹی ہیلت سنٹر لے گئے، لیکن وہاں موجود ڈاکٹروں نے یہ کہتے ہوئے انہیں داخل کرنے سے انکار کر دیا کہ سنٹر میں کوئی نرس (اے این ایم) دستیاب نہیں ہے۔

 

گھر والوں نے فوری طور پر رخسانہ بانو کو راجستھان کے بھرت پور لے جانے کی کوشش کی، لیکن راستے میں درد کی شدت بڑھ گئی۔ اسی دوران سابق اے این ایم منجو دیوی نے سڑک کے کنارے جلدی میں خاتون کی مدد کرتے ہوئے کامیابی سے زچگی انجام دی ۔ خوش قسمتی سے، ماں اور بچہ دونوں محفوظ ہیں۔

 

رخسان بانو کے گھر والوں نے محکمہ صحت کی اس لاپرواہی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی ہیلت سنٹر میں گزشتہ ایک ماہ سے کوئی اے این ایم تعینات نہیں ہے، جو ایک سنگین غفلت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسے حالات میں ضرورت مند خواتین کی دیکھ بھال کیسے کی جائے گی؟

 

واقعے کے بعد حکام نے اس معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کمیونٹی ہیلت سنٹر میں عملے کی کمی کو جلد پورا کیا جائے گا اور اس غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، عوام کا کہنا ہے کہ یہ صرف تسلی دینے والے بیانات ہیں اور زمینی سطح پر کوئی ٹھوس اقدامات نظر نہیں آتے۔

 

یہ واقعہ نہ صرف یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کی انتظامی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ دیہی علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی میں کتنی کوتاہی برتی جا رہی ہے۔ عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحت کے مراکز میں عملے کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button