نیشنل

راجستھان سے اغوا ہونے والے دو مسلم نوجوانوں کو ہریانہ میں زندہ جلا دیا گیا

حیدرآباد _ 16 فروری ( اردولیکس ڈیسک) راجستھان کے بھرت پور سے دو دن قبل اغوا ہونے والے دو مسلم نوجوانوں ناصر اور جنید کو ہریانہ کے بھیوانی ضلع میں  ان کی گاڑی سمیت انھیں زندہ جلا دیا گیا۔ متوفی کے اہل خانہ نے اس انسانیت سوز واقعہ کے لئے بجرنگ دل کے کارکنوں پر الزام عائد کیا ہے۔ مرنے والوں پر گائے کی اسمگلنگ کا شبہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

 

ہریانہ کے بھیوانی کے بارواس گاؤں میں جمعرات کی صبح اس وقت خوف و ہراس پھیل گیا جب مقامی لوگوں نے ایک جلی ہوئی بولیرو گاڑی اور اس میں دو لوگوں کے جلے ہوئے ڈھانچے دیکھے۔ اس پورے معاملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، انتظامیہ اور ایف ایس ایل کی ٹیم حرکت میں آگئی اور موقع پر پہنچ کر ہر زاویے سے تفتیش شروع کردی۔

 

 

متوفی کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ دونوں کو راجستھان کے بھرت پور کے گوپال گڑھ سے اغوا کیا گیا تھا۔ متاثرہ کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ 15 فروری کو انہوں نے اغوا کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ اغوا کاروں نے پہلے دونوں کو مارا پیٹا اور پھر انہیں اغوا کیا اور گاڑی میں بٹھا کر ہریانہ کے بھیوانی میں گاڑی سمیت آگ لگا دی۔لوہارو ڈی ایس پی نے بتایا کہ کار کا چیسس نمبر لے لیا گیا ہے۔ اس کی بنیاد پر گاڑی کے مالک کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔

 

 

جس بولیرو میں دونوں نوجوان زندہ جلے ہوئے پائے گئے وہ ناصر کے رشتہ دار کی بتائی جاتی ہے۔ گاڑی سمیت دونوں اس  طرح جھلس گئے کہ ان کی صرف ہڈیاں ہی رہ گئیں۔ ہریانہ اور راجستھان پولیس اس پورے معاملے کی جانچ میں لگی ہوئی ہے۔ جنید کے رشتہ دار اسماعیل نے پولیس کو بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ دونوں کو پہلے 8-10 افراد نے مارا پیٹا اور پھر ان کی بولیرو میں اغوا کر لیا۔ اسماعیل نے اپنی شکایت میں بجرنگ دل سے وابستہ کارکنوں پر الزام لگایا ہے۔

 

دوسری جانب کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ میں کہا کہ جنید اور ناصر کو دو دن پہلے راجستھان کے گھٹمیکا سے اغوا کیا گیا تھا، آج ان کی جلی ہوئی لاشیں مل گئی ہیں۔ پولیس نے بروقت کارروائی نہیں کی اور تاحال ملزمین کو گرفتار نہیں کیا۔ جنید اور ناصر کے اہل خانہ سے انصاف کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button