نیشنل

مسجد کے امام کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کا بیہمانہ قتل – مسجد کے اوپری منزل میں واردات – اترپردیش میں دل دہلا دینے والا واقعہ

اتر پردیش کے باغپت ضلع میں ایک اور خوفناک تہرے قتل کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ تھانہ دوگھٹ کے گانگنولی گاؤں میں مسجد کے امام مولانا ابراہیم کی اہلیہ اور ان کی دو کمسن بیٹیوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ تینوں کی نعشیں مسجد کے اوپر بنے کمرے سے خون میں لت پت حالت میں برآمد ہوئیں۔

 

اطلاعات کے مطابق واردات کے وقت مولانا ابراہیم سہارنپور میں تھے، جہاں وہ افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے استقبال کے پروگرام میں شریک ہوئے تھے۔

 

واقعہ کی اطلاع اس وقت ملی جب مسجد میں نماز پڑھنے آئے نمازیوں نے خون بہتا دیکھا اور پولیس کو خبر دی۔ پولیس موقع پر پہنچی، نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا۔ مقتولین کی شناخت مولانا کی اہلیہ 30 سالہ  اسرا ، بیٹی 5 سالہ  صوفیہ اور 2 سالہ  امیہ کے طور پر ہوئی۔

 

ڈی آئی جی میرٹھ کلانیدھی نیتھانی خود جائے واردات پر پہنچے۔ پولیس کو تفتیش میں پتہ چلا کہ مسجد کے تمام سی سی ٹی وی کیمرے بند تھے، جس سے شبہ ہے کہ قتل کسی قریبی شخص نے ہی کیا ہے۔ پولیس نے مولانا ابراہیم سے بھی پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے۔

 

مولانا ابراہیم گانگنولی گاؤں کی مسجد میں امام ہیں اور اپنی اہلیہ و بیٹیوں کے ساتھ مسجد کی بالائی منزل پر رہائش پذیر تھے۔

 

ہفتہ کی صبح تقریباً ساڑھے 12 بجے کچھ لوگ مسجد میں نماز پڑھنے پہنچے اور مولانا کو آواز دی، لیکن کوئی جواب نہ ملا۔ جب وہ اوپر گئے تو کمرے کے باہر بہتا ہوا خون نظر آیا۔ دروازہ کھول کر اندر دیکھا تو اہلیہ اور دونوں بیٹیاں خون میں ڈوبی ہوئی مردہ حالت میں پڑی تھیں۔

 

عینی شاہدین کے مطابق، تینوں کے سروں پر بھاری ہتھیار سے وار کئے گئے تھے۔ پورا کمرہ خون سے بھر گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا۔

 

واردات کے وقت مولانا گھر پر موجود نہیں تھے، اور ملزمین نے ان کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھا کر قتل کی واردات انجام دی۔

 

جب پولیس نے ڈی آئی جی میرٹھ زون کی موجودگی میں نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجنا چاہا تو گھر والوں نے احتجاج کیا اور ملزموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ خواتین نے پولیس سے دھکا مکی بھی کی، تاہم ڈی آئی جی کی مداخلت پر حالات قابو میں آئے اور بعد میں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے روانہ کر دیا گیا۔

 

پولیس کو تفتیش میں معلوم ہوا کہ مسجد اور کمرے کے تمام سی سی ٹی وی کیمرے واردات کے وقت بند تھے۔ شبہ ہے کہ یہ واردات کسی قریبی یا واقف شخص نے انجام دی ہے۔

 

اس تہرے قتل کی خبر سے گانگنولی گاؤں اور اطراف کے علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے گاؤں اور مسجد کے اطراف بھاری پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔

 

ڈی آئی جی میرٹھ زون کلانیدھی نیتھانی نے بتایا کہ ڈاگ اسکواڈ کے ذریعے تفتیش کرائی جا رہی ہے۔ ایس پی سورج رائے کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو اس واقعے کی ہر زاویے سے چھان بین کر رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں کسی قریبی یا جان پہچان والے کے ملوث ہونے کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پولیس کے تمام وسائل اس تہرے قتل کیس کے انکشاف میں لگائے جا چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button