نیشنل

بلقیس بانو کے مجرموں کو رہا کرتے ہوئے گجرات حکومت نے بری مثال قائم کی ہے: مجرموں کو سزا دینے والے ریٹائرڈ جسٹس یو ڈی سالوی کا تاثر

ممبئی _  20 اگست ( اردولیکس) ممبئی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس یو ڈی سالوی، جنہوں نے 2008 میں بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی اور 2002 میں گجرات کے فسادات کے دوران ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے الزام میں 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی نے گجرات حکومت کی جانب سے 11 مجرموں کو معافی دیتے ہوئے رہا کردینے پر تعجب کا اظہار کیا ۔ اس کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے جسٹس یوڈی سالوی نے کہا کہ جس کا درد وہی  بہتر جانتا ہے۔

 

11 مجرموں کو پیر 15 اگست کو گودھرا سب جیل سے رہا کیا گیا تھا، جب گجرات حکومت کے پینل نے ان کی سزا میں معافی کی درخواست منظور کی تھی۔

جسٹس سالوی نے کہا کہ فیصلہ کافی عرصہ پہلے سنایا گیا تھا۔ اب یہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ ریاست کو  فیصلہ کرنا ہے کہ  یہ درست ہے یا نہیں ۔  متعلقہ عدالت یا اعلیٰ عدالت کو دیکھنا ہے کہ وہ کیا کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ 11 مجرموں کو معافی دینے کے فیصلے نے "بہت بری مثال” قائم کی ہے۔یہ غلط ہے، میں کہوں گا۔ اب، دیگر اجتماعی عصمت ریزی کے مقدمات میں سزا پانے والے بھی اسی طرح کی راحت طلب کریں گے۔

 

انہوں نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ گجرات حکومت نے ایسے وقت میں ایسا حکم جاری کیا جب وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستانیوں پر زور دے رہے تھے کہ وہ خواتین کا زیادہ احترام کریں۔یقینی طور پر، یہ ایک ستم ظریفی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی، اور جس ریاست سے وہ آئے، ان مردوں کو رہا کر دیا، جنہوں نے ایک بے سہارا عورت کا گینگ ریپ کیا،

 

سالوی نے مزید کہا کہ کسی کو سزا دینے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مجرم کو یہ احساس ہو کہ اس نے کچھ غلط کیا ہے، لیکن اس معاملے میں اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا ملزم کو  اپنے کیے پر پچھتاوا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button