واٹس ایپ صارفین ہوشیار۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی سخت وارننگ، لاپرواہی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے

نئی دہلی: انٹرنیٹ کے اس دور میں دھوکہ باز افراد عوام کو دور بیٹھے ہی نشانہ بنا رہے ہیں بالخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کو اپنی سرگرمیوں کا ذریعہ بنا رہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ عام طور پر
استعمال ہونے والا پلیٹ فارم واٹس ایپ اب ان مجرموں کا ایک اہم ہتھیار بنتا جا رہا ہے۔اسی سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنے صارفین کو چوکس رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ بینک نے خبردار کیا کہ بعض
دھوکہ باز افراد سوشل میڈیا پر اسٹیٹ بینک کے نام سے جعلی ویڈیوس پوسٹ کرکے اس کے لوگو اور نام کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوام کو جال میں پھانسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بینک نے نشاندہی
کی ہے کہ ایسے جعلساز لوگ جھوٹے وعدے کرتے ہیں کہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر کے محض ایک ہفتے میں رقم دوگنی کی جائے گی۔ یہ افراد واٹس ایپ گروپس کے ذریعے لوگوں کو شامل کر
کے انہیں دھوکہ دے رہے ہیں۔بینک نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ کبھی بھی اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ منافع بخش اسکیموں کی پیشکش نہیں کرتا۔اس طرح کے تمام دعوے سراسر جھوٹے ہیں اور ان پر ہرگز
بھروسہ نہ کیا جائے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے اہم مشورے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زائد آمدنی کے جھوٹے وعدوں پر مبنی اشتہارات پر بھروسہ نہ کریں۔بینک کی خدمات کی تصدیق کے لیے قریبی برانچ
سے رجوع کریں یا بینک کی آفیشل ویب سائٹ پر معلومات حاصل کریں۔اگر کسی جعلی واٹس ایپ گروپ یا دھوکہ دہی کی اطلاع ہو تو فوراً متعلقہ حکام کو شکایت درج کرائیں۔ہمیشہ صرف بینک کے سرکاری
ذرائع یا ایپ کے ذریعے ہی خدمات حاصل کریں۔اگر کوئی شخص یا گروپ واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کے ذریعے بینک کے نام پر مفت سرمایہ کاری کے مشورے دے یا غیر معمولی منافع کا
جھانسہ دے تو فوراً ہوشیار ہو جائیں۔ ایسی معلومات کو فوراً سائبر کرائم حکام یا بینک کے علم میں لانا ضروری ہ تاکہ دوسروں کو بھی دھوکہ دہی سے محفوظ رکھا جاسکے۔