بھارتی نرس نمشا پریا کو 16 جولائی کو یمن میں دی جائے گی پھانسی ، ہندوستانی حکومت کی کوششیں جاری

بھارتی نرس نمشا پریا کو 16 جولائی کو پھانسی دی جائے گی، ہندوستانی حکومت کی کوششیں جاری
یمن میں قتل کے ایک سنگین مقدمے میں ملوث ہندوستانی نرس نِمشا پریا کو 16 جولائی کو پھانسی دیئے جانے کا امکان ہے۔ یمنی صدر رشاد العلیمی نے ان کی سزائے موت کی منظوری دے دی ہے۔ نمشا پریا کا تعلق کیرالا کے ضلع پالکّاڈ سے ہے اور وہ 2017 سے یمن کی جیل میں قید ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے یقین دلایا ہے کہ وہ نمشا کی جان بچانے کے لیے ہر ممکن سفارتی اور قانونی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
نمشا نے نرسنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 2008 میں ملازمت کے سلسلے میں یمن کا رخ کیا تھا۔ 2011 میں بھارت واپسی پر ان کی شادی تھامس نامی شخص سے ہوئی، جس کے بعد وہ دوبارہ یمن چلی گئیں اور وہاں کلینک کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ یمن کے مقامی قوانین کے تحت، غیر ملکیوں کو کلینک کھولنے کے لیے کسی مقامی شہری کو بطور شراکت دار شامل کرنا لازمی ہے۔ اسی لیے نمشا اور ان کے شوہر نے طلال المحضی نامی یمنی شہری کو اپنا بزنس پارٹنر بنایا اور ایک میڈیکل سینٹر قائم کیا۔
کچھ عرصے بعد نمشا بھارت واپس آئیں، مگر ان کے شوہر اور بیٹی وہیں رک گئے جبکہ وہ تنہا یمن لوٹ گئیں۔ اسی دوران ان پر الزام لگایا گیا کہ ان کے یمنی پارٹنر طلال المحضی نے انہیں ہراساں کیا، مالی دھوکہ دہی کی اور ان کا پاسپورٹ بھی ضبط کر لیا۔
بتایا گیا ہے کہ 2017 میں پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کی کوشش میں نمشا نے مبینہ طور پر المحضی کو بے ہوش کرنے کے لئے نیند کا انجکشن دیا، تاہم زیادہ مقدار کے باعث وہ ہلاک ہو گیا۔ نمشا نے اس کی نعش کو چھپانے کی کوشش کی لیکن سعودی عرب فرار ہوتے وقت انہیں گرفتار کر لیا گیا اور بعد ازاں عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی۔
یمن کے قانون کے مطابق، اگر مقتول کے ورثا مالی معاوضہ قبول کر لیں تو مجرم کو معافی دی جا سکتی ہے۔ نمشا کے گھر والوں نے 40 ہزار ڈالر (تقریباً 34 لاکھ روپے) بطور دیت جمع کیے تاکہ مقتول کے ورثا کو ادا کیے جا سکیں۔ تاہم، نمشا کی والدہ کا الزام ہے کہ یمن میں تعینات بھارتی سفارت خانے کے وکیل عبدالعمر نے مزید 20 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا، جس کے باعث بات چیت ناکام ہوگئی۔
نمشا کے گھر والوں کا مؤقف ہے کہ ان کی بیٹی ایک ایسے شخص کی زیادتیوں کا شکار ہوئی جو خود کو اس کا شوہر ظاہر کر رہا تھا۔ وہ امید رکھتے ہیں کہ حکومتِ ہند نمشا کو بچانے کے لیے آخری حد تک کوشش کرے گی