یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن میں ڈاکٹر گل رعنا کا لکچر

ایک بار پھر اردو زبان بین الاقوامی فورم پر رونق افروز ہوئی جس کی روشنی سر زمین حیدرآباد سے اٹھی۔ انہیں ہنر مندون کے سبب اردو زبان آج بین الاقوامی سطح پر قائم و دائم ہے ۔مزید یہ کہ اس زبان کی زندہ دلی اور شیرینی نے اسے ایک قابل فخر اور لافانی زبان بنا دیا۔
اس بات کا احساس اس وقت ہوا جب حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی شخصیت ڈاکٹرگل رعنا، جو کہ تلنگانہ یونیورسٹی،نظام آباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور شعبہ اردو کی سابق صدراور موجودہ چیر پرسن بورڈ آف اسٹڈیز ہیں ، کو آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں جو کہ شمالی امریکہ میں اردو کے سب سے بڑے مطالعاتی پروگرام کا مرکز ہے۔ “حیدر آباد میں طنز و مزاح کی روایت اور بالخصوص پدم شری مجتبیٰ حسین کی تحریروں میں حیدرآبادی تہذیب کے نقوش “پر لکچر کے لیے مدعو کیا گیا لکچر کے دوران حاضرین نے جن میں ریسرچ اسکالرس، کارنل یونی وعسٹی کے پروفیسر نقی علی اور معروف شاعرہ اور ٹکساس یونی ورسٹی کی استاد پروفیسر عشرت آفرین سمیت ٹیکساس کا باذوق اردو داں طبقہ موجود تھا ڈاکٹر گل رعنا سے موضوع کے متعلق گفتگو کی اور ان کے ادبی ذوق اور علمیت کو سراہا
اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر گل رعنا نے مجتبیٰ حسین اور یوسف ناظم کی تحریروں کے ساتھ ساتھ نذیر دہقانی، سلیمان خطیب اور سرور ڈنڈا کی شاعری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجتبیٰ حسین کی تحریروں میں کس طرح قدیم تہذیب کے زوال پر دکھ کا اظہار ملتا ہے۔
اس تقریب میں پروفیسر علی نقوی،پروفیسر اکبر حیدر، پروفیسر عشرت آفرین ،محترمہ صفیہ نقی ،جناب سید الیاس، محترمہ منیر رئیس حیدر،جناب نورالدین حیدر، سید آصف زیدی ، جاپانی زبان کی پروفیسر شمشاد زیدی ، سینیر فوٹو جرنلسٹ محمد عبدالحق اور ریسرچ اسکالرز سحر علی ، میتھوز، عرفہ اعزازی ، باقر رضوی،حمنہ شہزاد، عمارہ علی، سید حسین رضا اور دیگر طلبا اور اسکالرس موجود تھے۔ ڈاکٹر گل رعناکے اس دورے نے ثقافتی اور علمی رشتوں کو مضبوط کیا ہے، جس سے پھر ایک مرتبہ حیدرآباد کے بھرپور ادبی ورثے کو عالمی سطح پر روشناس کیا گیاہے