طالبان وزیر کی پہلی مرتبہ ہندوستان آمد — افغانستان کے پرچم کے مسئلہ پر دہلی میں عہدیدار پریشان

طالبان وزیر کی پہلی مرتبہ ہندوستان آمد — افغانستان کے پرچم کے مسئلہ پر دہلی میں عہدیدار پریشان
نئی دہلی: طالبان کے زیرِ تسلط افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی پہلی بار ہندوستان پہنچے ہیں۔ وہ اپنے ایک ہفتے کے دورے کے دوران مختلف سفارتی ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔ تاہم ان کے دورے نے ہندوستان کے لئے ایک سفارتی الجھن کھڑی کردی ہے۔
درحقیقت، امیر خان متقی کی ملاقاتیں ہندوستانی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول سے طے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سفارتی پروٹوکول کے مطابق ہر ملاقات کے دوران میز کے پیچھے دونوں ممالک کے قومی پرچم لگائے جاتے ہیں۔ یہاں ہندوستانی عہدیدار اس لئے مشکل میں ہیں کیونکہ ہندوستان نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا — اور نہ ہی ان کے پرچم کو۔
دہلی میں قائم افغان سفارت خانے پر اب بھی ’اسلامک ریپبلک آف افغانستان‘ کا پرچم لہرا رہا ہے، جب کہ طالبان کا سفید جھنڈا وہاں لگانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس سے قبل، کابل میں ہندوستانی عہدیداروں اور امیر خان متقی کی ملاقات کے دوران طالبان جھنڈا استعمال کیا گیا تھا، جب کہ دبئی میں ہونے والی ایک اور ملاقات میں کسی بھی فریق کا جھنڈا نہیں لگایا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ دہلی میں ہونے والی ملاقات کے دوران کون سا پرچم استعمال کیا جائے گا — طالبان کا یا پرانا افغان پرچم؟ یا پھر بغیر جھنڈے کے ہی ملاقات ہوگی؟
ہندوستان اور افغانستان کے درمیان طویل سفارتی اور تجارتی تعلقات رہے ہیں، مگر 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد ہندوستان نے کابل میں اپنی سفارت کاری معطل کردی تھی۔ بعد ازاں، انسانی بنیادوں پر امداد اور محدود تجارتی رابطے کے لیے ہندوستان نے ایک چھوٹا سفارتی مشن دوبارہ قائم کیا۔
ہندوستان نے اگرچہ طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا، لیکن افغانستان میں جاری انسانی بحران کے پیشِ نظر عملی سطح پر رابطے بحال کرنے کے اقدامات کئے ہیں۔
حال ہی میں طالبان حکومت نے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی تھی اور پاکستان کے اس جھوٹے دعوے کی بھی تردید کی کہ ہندوستان کی کوئی میزائل افغان حدود میں گری تھی۔
امیر خان متقی کے اس دورے کو دونوں ملکوں کے درمیان احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنے والی نئی سفارتی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔