چین کی جانب سے ایران کو کئی بوئنگ طیاروں کے ذریعے ہتھیار بھیجے جا رہے ہیں- میڈیا رپورٹس میں انکشاف

حیدرآباد _ 20 جون ( اردولیکس ڈیسک) ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ نے پورے مغربی ایشیا کو ایک میدانِ جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس کشیدگی کے دوران ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق چین، خفیہ طور پر ایران کو اس جنگ میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ چین کی جانب سے ایران کو کئی بوئنگ طیاروں کے ذریعے ہتھیار بھیجے جا رہے ہیں۔
فاکس نیوز نے فلائٹ ٹریکر ڈیٹا اور یورپی انٹیلیجنس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ 14 جون سے اب تک پانچ بوئنگ 747 طیارے چین کے مختلف علاقوں سے روانہ ہوئے۔ یہ طیارے قازقستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے فضائی راستوں سے گزر کر ایران کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد ان کا اگلا رخ معلوم نہیں ہو سکا۔ اگرچہ ان طیاروں کی منزل لکسمبرگ بتائی گئی تھی، لیکن یہ طیارے یورپی فضائی حدود میں داخل ہی نہیں ہوئے، جو کہ قابلِ غور بات ہے۔
عام طور پر ایسے طیارے مال برداری کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس پس منظر میں ماہرین کا خیال ہے کہ چین ایران کو فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔ کئی ماہرین نے بھی کہا ہے کہ بیجنگ، جو کہ تہران کا دیرینہ اتحادی ہے، ایران کی مدد کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
ادھر لکسمبرگ کی کارگو ایئرلائن کمپنی "کارگولوکس” نے وضاحت جاری کی ہے کہ چین سے ایران کی طرف جانے والے جن بوئنگ 747 طیاروں پر شبہ کیا جا رہا ہے، ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ کمپنی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کسی بھی طیارے نے ایران کی فضائی حدود استعمال نہیں کی اور ان کی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر شفاف ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ ایران کی جانب سے بھی بھاری تعداد میں میزائل فائر کیے جا رہے ہیں۔ ان میزائلوں کی زد میں رہائشی علاقے بھی آ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں تل ابیب میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ امریکہ بھی ایران پر حملے کے لیے تیار ہو رہا ہے، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں تہران کی جوہری تنصیبات پر حملے سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔