اسپشل اسٹوری

بیٹی نے والد کے خلاف کیس جیت لیا – عدالتی کارروائی کا اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ!

فرائض کی انجام دہی میں رشتہ داری اور ذاتی تعلقات کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے، اور صرف پیشہ ورانہ طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے ہی کوئی اپنے پیشے کے ساتھ انصاف کر سکتا ہے۔

 

اپنی نوعیت کے ایک انوکھے واقعہ میں، ایک پولیس عہدیدار نے ایک کانسٹیبل کو معطل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے  لیکن عدالت میں اسی کانسٹیبل کی جانب سے وکیل کے طور پر اس پولیس عہدیدار کی بیٹی نے دلائل پیش کئے ، جس پر عدالت نے کانسٹیبل کی معطلی کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس طرح بیٹی اپنے والد کے خلاف کیس جیت گئی۔ یہ غیر معمولی واقعہ اتر پردیش میں پیش آیا۔

 

تفصیلات کے مطابق، 13 جنوری 2023 کو فیلپتھ کی ایک لڑکی نے ٹرین میں سفر کے دوران پولیس کانسٹیبل توفیق احمد پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا، جس پر اسے ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ اس وقت بریلی کے  آئی جی راکیش سنگھ (جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں) نے  کانسٹیبل توفیق کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے معطل کردیا تھا

 

توفیق احمد نے اپنی معطلی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جہاں اس کی طرف سے وکیل ارونا سنگھ (آئی جی راکیش سنگھ کی بیٹی) نے مقدمہ لڑا۔

 

جسٹس اجیت کمار کی سربراہی والی بینچ نے وکیل ارونا سنگھ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے احمد کی معطلی کو ختم کر دیا اور حکم دیا کہ اسے واپس ڈیوٹی پر لیا جائے، تین ماہ میں دوبارہ انکوائری کی جائے اور اسے مکمل کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ کانسٹیبل کو یہ علم ہی نہیں تھا کہ اس کا مقدمہ لڑنے والی وکیل دراصل معطلی کا حکم دینے والے آئی جی کی بیٹی ہے۔

 

اس کیس میں توفیق کی بحالی پر آئی جی سنگھ نے کہا کہ انہیں اپنی بیٹی کی پیشہ ورانہ دیانتداری پر فخر ہے اور وکیل کے طور پر اس کی کامیابی ان کے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ ان کے بقول، انکوائری میں کچھ خامیاں رہ گئی تھیں۔

 

ارونا سنگھ نے کہا کہ میں اور میرے والد دونوں نے پیشہ ورانہ طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ میں ایک وکیل کے طور پر اپنے مؤکل کی طرف سے لڑی، اور میرے والد نے ایک افسر کے طور پر اپنی ڈیوٹی انجام دی۔”

 

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button