مہارشٹرا اسمبلی میں مسلم نمائندگی میں معمولی کمی
مہاراشٹرا اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں 9 مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی، جو اقلیتی برادری کی سیاسی نمائندگی کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ تاہم، یہ تعداد پچھلے انتخابات کے مقابلے میں کم ہے،
جب 10 مسلم امیدوار منتخب ہوئے تھے۔ اس مرتبہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے اجیت پوار دھڑے سے ثنا ملک اور مشرف حسین نے کامیابی حاصل کی، جو پارٹی کے اقلیتی طبقات میں اثر و رسوخ کی عکاسی کرتی ہے۔ کانگریس کے امیدوار امین پٹیل، ساجد خان پٹھان اور اسلم شیخ بھی کامیاب ہوئے،
جنہوں نے اقلیتی برادری میں پارٹی کی دیرینہ حمایت کو برقرار رکھا۔ سماج وادی پارٹی سے ابو عاصم اعظمی اور رئیس قاسم نے اپنی نشستیں جیت کر پارٹی کے مضبوط موقف کو ظاہر کیا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے مفتی اسماعیل عبد الخالق کی کامیابی پارٹی کی اقلیتی اکثریتی علاقوں میں مقبولیت کا ثبوت ہے۔ اودے ٹھاکرے کی شیوسینا کے ہارون خان کی جیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی نے اقلیتوں کو اپنے ساتھ جوڑنے کے لیے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے۔
پچھلے انتخابات میں زیادہ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے، لیکن اس بار یہ تعداد معمولی طور پر کم ہوئی ہے۔ مجلس سے گزشتہ انتخابات میں دو امیدوار کامیاب ہوئے تھے اس مرتبہ دھولے حلقہ کے امیدوار شاہ فاروق کو شکست ہوئی ۔
سال 2019 کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے 10 میں سے کانگریس کے پاس 3، این سی پی (2)، سماج وادی پارٹی (2) اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (2) اور شیوسینا (1) ہیں۔ ان 10 ایم ایل اے میں کانگریس کے امین پٹیل (ممبادیوی) اور اسلم شیخ (ملاد) اور ذیشان صدیقی (باندرہ ایسٹ)، این سی پی کے حسن مشرف (کاگل) اور نواب ملک (انوشکتی نگر) سماج وادی پارٹی کے ابو عاصم اعظمی (شیواجی نگر-مانکھورد) ہیں۔ رئیس شیخ (بھیونڈی ویسٹ)، شیو سینا کے عبدالستار (سلوڈ)، اے آئی ایم آئی ایم کے مفتی اسماعیل (مالیگاؤں وسطی) اور شاہ فاروق۔ (دھولے شہر)۔
تازہ نتائج سے مہاراشٹرا کی سیاست میں اقلیتوں کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ منتخب ہونے والے یہ نمائندے اسمبلی میں اقلیتوں کے مسائل کو مؤثر طریقے سے اٹھائیں گے اور اپنے علاقوں کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔ ان کی موجودگی سے اقلیتی برادری کے مسائل پر توجہ بڑھنے اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کی امید کی جا رہی ہے۔