اسپشل اسٹوری

سات برس بعد روسی صدر پوٹین کی بھارت آمد — نظام حیدرآباد کی تعمیر کردہ ’’حیدرآباد ہاؤس‘‘ میں صدر روس کا قیام – جانیے محل کی خصوصیات

سات برس بعد روسی صدر پوٹین کی بھارت آمد — دہلی کے تاریخی ’’حیدرآباد ہاؤس‘‘ میں خصوصی استقبال

نئی دہلی – 4 دسمبر ( اردولیکس ڈیسک) تقریباً 7 سال کے وقفہ کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوٹین ہندوستان پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ دو روزہ سرکاری دورے پر رہیں گے۔ اس موقع پر انہیں ملک کے سب سے تاریخی اور باوقار سرکاری استقبالی مقام حیدرآباد ہاؤس میں خصوصی ضیافت دی جائے گی۔ دہلی میں واقع یہ تاریخی عمارت عالمی رہنماؤں کی سفارتی ملاقاتوں، اہم مذاکرات اور مشترکہ پریس کانفرنسوں کے لیے ایک ناگزیر مقام سمجھی جاتی ہے۔

 

حیدرآباد ہاؤس کو ’’نظامِ حیدرآباد کے خوابوں کا محل‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عظیم الشان عمارت 1926 میں تعمیر ہونا شروع ہوئی اور 1928 میں مکمل ہوئی تھی۔ اسے ریاستِ حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان نے تعمیر کروایا تھا۔ اُس وقت اس کی تعمیر پر 2 لاکھ پاؤنڈ خرچ آئے تھے، جو اپنے دور میں غیر معمولی سرمایہ تھا۔

 

دلچسپ بات یہ ہے کہ دہلی کو برطانوی حکومت کی جانب سے دارالحکومت قرار دیئے جانے کے بعد میر عثمان علی خان نے اپنی شان و حیثیت کے مطابق وائسرائے ہاؤس کے قریب ہی اپنی رہائش گاہ تعمیر کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم برطانوی حکومت نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ بالآخر حیدرآباد ہاؤس کو وائسرائے ہاؤس سے تقریباً تین کلو میٹر کی دوری پر تعمیر کیا گیا۔

 

اس شاندار عمارت کا ڈیزائن معروف غیر ملکی معمار ایڈون لٹینز نے تیار کیا تھا۔ انہوں نے یورپی اور مغل طرزِ تعمیر کو یکجا کرتے ہوئے اسے ایسا شاہانہ روپ دیا جس میں بلند محرابیں، وسیع و عریض صحن، شاہانہ سیڑھیاں اور خوبصورت فوارے نمایاں خصوصیات کے طور پر موجود ہیں۔ عمارت میں مجموعی طور پر 36 کمرے ہیں، جب کہ خواتین کے لیے علیحدہ ’’زنانی حصہ‘‘ بھی موجود ہے جس میں 12 تا 15 کمرے شامل ہیں۔

 

دلچسپ طور پر دنیا بھر کے مہمانوں کو بے حد پسند آنے والی اس عمارت میں نظامِ حیدرآباد نے خود صرف چار مرتبہ قدم رکھا۔ کہا جاتا ہے کہ عمارت کی جدید یورپی طرزِ تعمیر کے سبب ان کے فرزند یہاں رہنا پسند نہیں کرتے تھے۔

 

آزادی کے بعد یہ عمارت ہندوستانی حکومت کے اختیار میں آگئی اور اس کا نام ’’حیدرآباد ہاؤس‘‘ قرار پایا۔ آج یہ عمارت دہلی کے وسط میں 8 ایکڑ کے رقبے پر واقع ہے اور سرکاری مہمان خانہ اور اعلیٰ سفارتی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر اپنی خاص پہچان رکھتی ہے

 

۔ سابق امریکی صدر اوباما، موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، چین کے صدر شی جن پنگ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر عالمی قایدین یہاں تقریباً آتے رہے ہیں۔ صدر پیوٹن بھی ماضی میں ایک بار اسی عمارت میں مہمان رہ چکے ہیں — اور ایک بار پھر وہیں ان کے لیے شاندار استقبالیہ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button