تلنگانہ

تلنگانہ میں اقلیتوں کی بہبود پر 9 ہزار کروڑ روپے خرچ : وزیر داخلہ محمود علی

حیدرآباد-9/جون ( پریس نوٹ) گذشتہ 9 سالوں میں حکومت تلنگانہ نےاقلیتوں کی بہبود کیلئے 9163.39 کروڑ ر روپئے خرچ کئے ہیں۔ جبکہ تشکیل تلنگانہ سے پہلے 10 سالوں میں متحدہ ریاست آندھراپردیش میں اقلیتوں کے لئےصرف 1200 کروڑ روپئے ہی خرچ کئے گئے۔ان خیالات کا اظہار ریاستی وزریر داخلہ محمد محمود علی نے مشیر آباد ، عنبر پیٹ اوررویندرا بھارتی میں منعقدہ تلنگانہ یوم تاسیس کی دس سالہ تقریب کے یوم فلاح کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے اقلیتی طبقات کی بہبود اور ترقی کے لیے کئی اقدامات کرر ہی ہے۔جن میں سماجی ، معاشی ،تعلیمی اور ادارہ جاتی ترقی شامل ہیں۔آگے کہا کہ جاریہ سال یعنی 24-2023 کے لیے حکومت تلنگانہ نے اقلیتی بہبود کیلئے 2200.33 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے۔تاکہ اقلیتوں کی حقیقی معنوں میں ترقی ہو۔وزیر موصوف نے شادی مبارک اسکیم کے تحت کہا کہ حکومت تلنگانہ نے تاحال 2.55 لاکھ اقلیتی طبقہ سے وابستہ غریب لڑکیوں کو فائدہ پہنچایا ہے،جس کے لیے جملہ 2130 کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی۔ریسیڈینشیل اسکول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے ریاست بھر میں 204 اقامتی اسکولوں کو جونیر کالج تک ترقی دی ہے ۔

 

جن میں لڑکوں کی 107 اور لڑکیوں کی 97 اسکول و جونیر کالج ہیں۔ ریسیڈینشیل اسکولوں کے لیے تاحال 2743.44 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں ہے۔جن میں طلباء کو مکمل مفت اور معیاری تعلیم سے استفادہ کروایا جارہا ہے۔ اور ہمہ جہت شخصی نشونما پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ وزیر موصوف نے چیف منسٹر اوور سیزاسکالر شپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے کے لیے اس اسکیم کے تحت 20 لاکھ روپئیے اورہوائی سفر کے اخرجات کیلئے بطو ر کرایہ 60,000 روپے عطا کئے جاتے ہیں۔ ۔اب تک جملہ 2493 طلباء پر438.65 کروڑ روپئیے خرچ کئے گئے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ دیگر اسکالر شپ(ٹیوشن فیس + مینٹی نینس) کے تحت پچھلے نو سالوں میں 23,57,252 طلبہ پر2,112.76 کروڑ روپئے خرچ کیےگئے۔ اقلیتوں کے سیول سرویسس کوچنگ کے لیے 16.78 کروڑ روپئیے خرچ کئے گئے ہیں۔محمد محمود علی نے امام و موذنین کے اعزازیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ کی اس اسکیم سے 10,000 مستحقین مستفید ہورہے ہیں۔اس اسکیم کے تحت فی کس ماہانہ -/5000 روپئے عطا کئےجارہے ہیں

 

۔اب تک حکومت نے اس اسکیم کے تحت 271.49 کروڑ روپئیے خرچ کیا ہے۔حکومت تلنگانہ گنگا جمنی تہذیب پر نہ صرف یقین رکھتی ہے بلکہ اس پر عمل پیرا بھی ہے۔ا سی لیے ریاست میں تہواروں کو خوش اسلوبی سے منانے کا اہتمام کرتی ہے۔تاکہ بلالحاظ مذہب و ملت تمام افراد اپنے مذہبی تہواروں کو خوش اسلوبی سے منائیں۔

 

انہوں نے رمضان کی تقریب اور دعوت افطارکے متعلق کہا کہ ریاستی حکومت ہر سال 850مساجد میں دعوت افطار کا اہتمام کرتی ہے۔ اور4.50 لاکھ غریب اور ضرورت مند مسلم اقلیتوں میں رمضان گفٹ تقسیم کرتی ہے۔اس اسکیم پر اب تک 210 کروڑ روپئیے خرچ کئے جاچکے ہیں۔اسی طرح کرسمس تقریب اور ضیافت کا اہتمام بھی پابندی سے کیا جاتا ہے۔ریاستی سطح پر 95 دیہی مقامات پر کرسمس کی ضیافت کا اہتمام اور2.5 لاکھ غریبوں میں کرسمس گفٹ پیکٹ تقسیم کیے جاتے ہیں۔اب تک اس اسکیم کے تحت 158 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں

 

۔ریاستی وزیر داخلہ نے اردو زبان کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت تلنگا نہ نے اردو زبان ریاست بھر کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا۔اوراس کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ملک بھر میں پہلی مرتبہ 66 اردوافسران کاتقرر کیا گیا ۔جو تمام وزرا، جی اے ڈی، ڈی جی پی، سی پی، کلکٹر دفاتر پراپنے بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں

 

۔ انہوں نے اپنی تقریر میں”انیس الغربا”کے بارے میں کہا کہ 600 یتیم بچے اس میں رہائش اختیار کرتے ہیں۔ جن کے قیام کے لیے حکومت تلنگانہ نے 39 کروڑ روپئیوں کی لاگت سے انیس الغربا کی شاندار عمارت کو دوبارہ تعمیر کر رہی ہے۔ اور کہا کہ مکہ مسجد حیدرآباد کا ایک اہم ورثہ جس کو پچھلی حکومتوں نے نظر اندازکردیا تھا۔ مگر وزیر اعلی ٰکے سی آر نے اس کی مرمت اور تزئین و آرائش کے لیے 8.5 کروڑ روپے خرچ کرتے ہوئے مکہ مسجد کی عظمت رفتہ کو بحال کیا

 

۔علاوہ ازیں وزیر داخلہ نے اپنی تقریر میں جامعہ نظامیہ، اسلامک سنٹر، جہانگیر پیر درگاہ، درگاہ حضرت برہنی شاہ،درگاہ حضرت بابا شرف الدین، پہاڑی شریف، اجمیر شریف کا رباط، متعدد ویفیر اسکیمات کا تفصیلی ذکر بھی کیا۔ انہوں نے وقف املاک کا تحفظ اور ترقی سے متعلق کہا کہ تنازعات کے فوری حل کیلئے حکومت تلنگانہ نے "تلنگانہ اسٹیٹ وقف ٹریبونل” تشکیل دیا ہے۔تاکہ اس بات کو یقینی بنا یاجائے کہ غیر مجاز منتقلی کی کوئی گنجائش نہ ر ہے۔وقف جائیداد رجسٹریشن کے ذریعہ یا وقف املاک کے غلط استعمال سے محفوظ رکھنے کیلئے وقف کی ملکیت کو "آٹو لاک کے تحت رکھا گیا اور ایسی جائیدادوں کے لیے رجسٹریشن ماڈیول کو آن لائن میں غیر فعال کر دیا گیا۔

 

تمام متعلقہ حکام کو وقف املاک میں تعمیرات کے لیے بلڈنگ پرمٹ جاری نہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔حکومت نے "ضلع وقف تحفظ اورکوآرڈینیشن کمیٹی”کااضلاع میں قیام عمل میں لایا۔ اوربطور چیئرمین، ضلع کلکٹر کو مقرر کیا گیا ۔اور ساتھ ہی ساتھ محکمہ ریونیو، پولیس، مونسپل، رجسٹریشن کے محکمے کے عہدیداران کو وقف کے تحفظ کے لیے ضلعی کمیٹی میں بطور ممبرشامل کیا گیا۔

 

وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعدسے تلنگانہ کے اقلیتی برادران کافی خوش ہیں۔ کیونکہ جو ترقی انہیں 65 سال میں میسر نہیں ہوئی وہ پچھلے نو سالوں میں حاصل ہوئی ہے۔ ان تقاریب میں وزراء محترمہ متیہ وتی راٹوڑ، تلاسانی ورینیواس یادو، اراکین مقننہ، صدور نشین، بی آر ایس قائدین، اعلیٰ عہدیداران اور دیگر شریک تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button