تلنگانہ

وزیر اعظم نریندر مودی دستوری تحفظات کے مخالف نہیں۔ نظام آباد پارلیمانی امیدوار ڈی اروند کی پریس کانفرنس 

نظام شوگر فیکٹری کا احیاء صرف ایک کانگریس کا انتخابی حربہ ہے

نظام آباد:3/مئی (اردو لیکس) نظام آباد ایم پی و بی جے پی امیدوار مسٹردھرم پوری اروند نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں گنے کے کسانوں اور مزدوروں کو دھوکہ دینے کے لیے شوگر فیکٹریوں کی تزئین و آرائش کے نام پر 43 کروڑ کے فنڈز جاری کرنے کے لیے بینکروں کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ یہ صرف ایک انتخابی حربہ ہے جس کے ذریعہ کانگریس پارٹی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

 

نظام آباد پارلیمانی امیدوار دھرم پوری اروند آج پارٹی کے ضلع دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے مخاطب تھے کہا کہ کانگریس پارٹی کا گنے کے کسانوں کی حمایت کرنے اور شوگر فیکٹری کھولنے کا کوئی ارادہ و نیت نہیں رکھتے۔ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہی شوگر فیکٹری کھولنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں وزراء دامودرا راجنارسمہا، سریدھر بابو، ایم ایل اے سدرشن ریڈی اور ایم ایل سی جیون ریڈی اس کمیٹی کے رکن تھے

 

۔انہوں نے یاد دلایا کہ انہوں نے فیکٹری کا دورہ کیا اور رپورٹ دی کہ فیکٹری دسمبر 2025 میں کھولی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یاددلایاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے حال ہی میں نظام آباد پارلیمانی انتخابی جلسہ سے مخاطب کرتے ہوئے کہاتھاکہ 17 /ستمبر سے پہلے شوگر فیکٹری کھول دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں کانگریس پارٹی کو کتنا ہی فروغ دیا گیا۔ اس لئے صرف جیون ریڈی کے لئے 43 کروڑ روپئے جاری کئے گئے جو کانگریس پارٹی کی جانب سے مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار بینکوں کے پاس 3 شوگر ملوں کے 202 کروڑ واجبات ہیں جو انہیں 12 فیصد سود کے ساتھ ادا کرنے ہیں۔ ان کو بنانے کے بعد، گوکاراجو، جو فیکٹری پارٹنر ہے، نے گنگراجو کو 262 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ، فیکٹری موجودہ حالات میں کام نہیں کر رہی ہے اور مشینوں کی مرمت کے لیے مزید 50 کروڑ درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کو گنے کی کاشت کے لیے مراعات دیاجانا ضروری ہے

 

۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 800 کروڑ کی فنڈس کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ شوگر فیکٹری اسی صورت میں چل سکتی ہے جب وہ موجودہ دور میں ایتھنول کا سختی سے استعمال کریں۔ شوگر فیکٹری ریسٹوریشن کمیٹی کے ممبران جو کہ کانگریس حکومت نے بنیادی طور پر ریونت ریڈی کے دور حکومت میں تشکیل دی تھی، نے مطالبہ کیا کہ وزراء دامودر راجنارسمہا، سریدھر بابو، ایم ایل اے سدرشن ریڈی اور ایم ایل سی جیون ریڈی کو ان کے اخلاص کے بغیر کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے

 

۔ انہوں نے کہا کہ جہاں 800 کروڑ کی ضرورت ہے وہاں 43 کروڑ جاری کرکے عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ محض انتخابی حربہ ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ ملک میں 62 شوگر فیکٹریاں کھولنے کا سہرا بی جے پی کے سر ہے۔نظام آباد پارلیمانی امیدوار و ایم پی مسٹر دھرم پوری اروند نے کہاکہ کانگریس پارٹی ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور کرسچن میناریٹی کے ساتھ ناانصافی کی ہے

 

اور تحفظات کی ادائیگی میں حق تلفی کی ہے جبکہ کانگریس سوائے مسلمانوں کو تحفظات دینے اور فلاح وبہبودی سے متعلق ایجنڈہ کے سوا کانگریس پارٹی کے پاس کوئی اور ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے رہنے تک دستور کی خلاف ورزی اور تحفظات کی مخالفت نہیں کی جائے گی۔ دستور ِ ہند کے تحت مسلمانوں کو مذہب کی بنیادپر کسی بھی طرح سے تحفظات نہیں دئیے جاسکتے۔ نظام آباد ایم پی دھرم پوری اروند نے کہاکہ کانگریس پارٹی کو صرف مسلمانوں کے ووٹوں کے حصول سے دلچسپی ہے۔

 

ملک میں یکساں سیول کوڈ، سی اے اے، این آر سی جیسے اہم مسائل پر کانگریس اپنا موقف واضح نہیں کرتی۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کے نام پر اسلام کا بے جا استعمال کیاجارہا ہے۔ مسٹر دھرم پوری اروند نے کہاکہ مسلم علی گڑھ یونیورسٹی میں دلتوں اور آدی واسیوں کو تحفظات نہیں دئیے گئے جبکہ اس سلسلہ میں پانچ ججوں پر مشتمل عدالت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی موقف نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن کانگریس حکومت نے اسپیشل ایکٹ کے تحت پارلیمنٹ میں بل کو منظور کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایس سی، ایس ٹی طبقات کو تحفظات سے محروم رکھاگیا۔

 

اسی طرح جامع ملیہ یونیورسٹی میں بھی یہی طریقہ اختیارکیا گیا اب آئندہ تمام تلنگانہ کے یونیورسٹیوں میں بھی اسی طرح کے اقدامات کئے جانے کا انہوں نے خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی مسلم ووٹوں کیلئے دستور میں خصوصی ترمیم کرے گی۔ نظام آباد پارلیمانی امیدوار دھرم پوری اروند نے آج جاری کیا گیا کانگریس کاتلنگانہ انتخابی منشور میں گلف بورڈ اور کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

 

اس صحافتی کانفرنس میں نظام آباد ایم ایل اے دھنپال سوریہ نارائنا، صدر ضلع بی جے پی دنیش کمار، بی جے پی قائدین موہن ریڈی، پرکاش ریڈی، بنٹو رامو، کارپوریٹرس سائی وردھن، ملیش یادو، نیالم راجو، فلور لیڈر شراونتی ریڈی و دیگر قائدین موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button