تلنگانہ

قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو معاف کردینے اکبرالدین اویسی کا اعلان _ ویڈیو دیکھیں

حیدرآباد _ 8 جون ( اردولیکس) تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر جناب اکبر الدین اویسی نے 13 سال قبل چندرائن گٹہ میں ان پر حملہ کرنے والوں کو معاف کردینے کا اعلان کیا۔

 

اپنے حلقہ انتخاب چندرائن گٹہ کے  صلالہ اسکول کی عمارت کا افتتاح کرنے کے بعد ایک بھاری جلسہ سے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا جناب اکبر اویسی نے کہا کہ صلالہ اسکول ان کے اخلاص، جذبہ اور عزم کے علاوہ ایثار و قربانی کی نشانی ہے انہوں نے کہا کہ اس خوشی کے موقع پر وہ ان تمام افراد اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بھی ان کا ساتھ دیا وہ ان کے احسان مند ہیں

 

اور ان تمام کو معاف کرتے ہیں جنہوں نے انہیں تکلیف پہنچائی اور ان کے خلاف سازشیں رچی اور ان کی کردار کشی کی کوشش کی۔ قائد مجلس نے کہا کہ وہ رسول اکرمؐ کے امتی ہیں۔ اللہ کے رسولؐ نے راستہ پر کانٹے بچھانے والوں کو معاف کیا تھا۔ کچرا پھینکنے والوں نے ایک دن کچرا نہیں پھینکا تو ان کی خیریت دریافت کی تھی۔ وہ ایک عاشق رسولؐ ہیں اور ان کے غلاموں کے غلام ہیں۔ آج وہ ان تمام کو معاف کرتے ہیں

 

جنہوں نے ان کی آوازکو دبانے کی کوشش کی اور جنہوں نے ان پر حملہ کیا اور ان کا خون بہایا۔ انہوں نے تقریب میں موجود شرکاء بالخصوص اہلیان صلالہ و بارکس کے عرب قبائل کی معزز شخصیتوں کو گواہ بناتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ رسول اکرمؐ کی تعلیم پر عمل کررہے ہیں اور غلامی کا ثبوت دیتے ہوئے ان تمام کو معاف کررہے ہیں جنہوں نے 13 برس قبل ان کی جان لینے کی کوشش کی تھی۔

جناب اکبراویسی نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلیجہ چبانے والی ہندہ کو بھی معاف کیا تھا لیکن یہ کہا تھا کہ وہ آپؐ کے سامنے نہ آئیں۔ میں بھی رسول اکرمؐ کا غلام ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ ان تمام کو بھی معاف کرتا ہوں لیکن وہ میرے سامنے نہ آئیں۔ قائد مجلس نے بتایا کہ ان کا عمل ان کے ساتھ اورمیرا عمل میرے ساتھ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ احمد بلعلہ، منصورعولقی، محمودعولقی و دیگر عرب بھائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے زخمی حالت میں انہیں ہاسپٹل پہنچایا تھا اور انہیں بھی معاف کرتے ہیں جو واقعہ کے وقت وہاں سے فرار ہوگئے تھے۔ جس وقت جلسہ گاہ میں جناب اکبرالدین اویسی یہ الفاظ دہرارہے تھے شرکاء نے مسلسل نعرے لگائے۔ قائد مجلس نے جلسہ میں اس بات کا بھی اعلان کیا کہ جنہوں نے دوست بن کر ان کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کی کوشش کی انہیں بھی وہ معاف کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ 13 برس سے وہ کرب کا شکار ہیں۔ دردمیں مبتلا ہیں۔ ایک گردہ خراب ہے۔ آنتیں نہیں کے برابر ہیں لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود آج وہ سب کو معاف کرتے ہیں۔ جناب اکبرالدین اویسی نے یہ بھی کہا کہ اتنے درد، تڑپ سے زیادہ انہوں نے اگر آنسو بہائے ہیں تو وہ اویسی اسکول آف اکسیلنس اور اس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے مستقبل کے لئے بہائے ہیں

متعلقہ خبریں

Back to top button