تلنگانہ

تلنگانہ کے کاغذ نگر جنگلات میں مہاراشٹرا سے شیر داخل۔ محکمہ جنگلات کے حکام نے عوام کو کیا چوکس

File photo

کاغذ نگر: شیر تو خود حیاتیاتی تنوع کی علامت ہیں ایسے جانور اب ناپید ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کے خاتمے کی ایک وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں تو دوسری بڑی وجہ انسانوں کا شکار ہے۔ شیر کی نسل کو بچانے کے لیے مرکزی

 

 

اور ریاستی حکومتیں کئی پروگرام چلا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں شریوں کی حفاظت کے لیے سخت قوانین بھی بنائے گئے ہیں، مگر شکاری ان قوانین سے بے خوف ہو کر اب بھی شیروں کا شکار کر رہے ہیں۔تلنگانہ کے امرآباد کے بعد متحدہ

 

 

عادل آباد ضلع بھی شیروں کے لیے مشہور ہے۔ خاص طور پر کاغذ نگر فاریسٹ ڈویژن میں شیروں نے اپنی پناہ گاہیں قائم کی ہیں۔ دو سال قبل اس ڈویژن میں تقریباً 10 شیر موجود تھے۔ نر و مادہ شیروں کے میل سے ان کی نسل میں اضافہ

 

 

ہوا۔ تاہم یہاں مناسب تحفظ نہ ہونے کے باعث وقت کے ساتھ کئی شیر ہلاک ہو چکے ہیں۔جنوری 2024 میں کاغذ نگر منڈل کے درگام رنگاریٹ جنگلاتی علاقے میں شکاریوں کے بچھائے گئے پھندوں میں پھنس کر K-15 اور S-9 نامی دو مادہ شیر

 

 

ہلاک ہو گئے۔ اسی طرح K-8 نامی ایک مادہ شیر جس نے پنچیکل پیٹ کے جنگلاتی علاقے میں مستقل رہائش اختیار کر لی تھی وہ بھی مئی 2024 میں برقی کے تاروں سے بنے شکاری پھندے کا شکار ہو گئی۔حال ہی میں مہاراشٹرا کے

 

 

جنگلاتی علاقے سے ایک نیا شیر کاغذ نگر کے جنگلات میں داخل ہوا۔ ماکوڑی کے راستے ایزگام کے اطراف یہ نیا شیر پہنچا جسے جنگلاتی حکام نے دیکھا۔ اس کے پاؤ کے نشان دیکھ کر تصدیق کی گئی کہ یہ واقعی شیر ہے۔ ایزگام علاقے

 

 

میں شیر کی موجودگی کے بعد محکمہ جنگلات کے حکام نے ایزگام، تنگا مڈوگو اور نمبر 5 دیہات کے عوام کو چوکس کر دیا ہے۔ ان علاقوں میں ٹریپ کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں تاکہ شیر کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button