ریونت ریڈی کے حالیہ متنازعہ بیان پر عابد رسول خان کی شدید مذمت

حیدرآباد، 5 نومبر/ تلنگانہ اور آندھرا پردیش اسٹیٹ مائنارٹیز کمیشن کے سابق چیئرمین عابد رسول خان نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے جس میں انہوں نے کہا
"کانگریس ہے تو مسلمان ہے۔”
"کانگریس ہے تو مسلمانوں کی عزت ہے۔”
"کانگریس نہیں تو مسلمان کچھ بھی نہیں۔”
عابد رسول خان نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی شناخت، عزت، اور حیثیت کسی ایک سیاسی جماعت کی مرہون منت نہیں بلکہ ان کی اپنی جدوجہد اور ملک کی آزادی میں دی گئی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے بدردین طیب جی (پہلے مسلم صدر کانگریس 1887) اور مولانا ابوالکلام آزاد (دو بار کانگریس صدر) سمیت کئی عظیم مسلم رہنماؤں کی مثالیں دیں کہ جنہوں نے کانگریس اور ملک کی آزادی کے حصول اور عوام کی فلاح میں کلیدی کردار ادا کیا۔
عابد رسول خان نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی مسلمانوں یا کسی بھی کمیونٹی کی واحد نمائندہ یا ٹھیکیدار نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مذہب یا کمیونٹی کو سیاست کے لیے استعمال کرنا آئینی اصولوں، جمہوریت اور ملک کی روایت کے خلاف ہے۔ ’’آئینی طور پر تمام شہری یکساں ہیں، کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ کسی قوم، مذہب یا طبقہ کو اپنے ذاتی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرے،‘‘ ۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا بیان نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے۔ یہ جذباتی بیانات نہ صرف سیاسی ماحول میں تقسیم کو ہوا دیتے ہیں بلکہ ریاست اور ملک کی سالمیت کے بھی منافی ہیں۔ عابد رسول خان نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً اپنا بیان واپس لیں اور عوام سے معذرت کریں، تاکہ عوام میں پھیلنے والی غلط فہمیاں اور بے چینی کا ازالہ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی حیثیت اور احترام ان کی اپنی جدوجہد، تعلیم، قربانی اور ملک کی خدمت میں پوشیدہ ہے، نہ کہ کسی سیاسی پارٹی کی بدولت۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ مذہبی اور کمیونٹی بنیادوں پر ووٹ بینک کی سیاست بند کریں اور آئین میں درج برابری اور یکجہتی کے اصولوں کو مضبوط کریں۔
پورے معاملے پر شہری، سماجی حلقوں اور اقلیتی رہنماؤں نے عابد رسول خان کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئینی اقدار اور فرقہ وارانہ امن کی حفاظت ضروری ہے۔ ماہرین نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو اپنے الفاظ اور بیانات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔عابد رسول خان نے اختتام پر کہا کہ عصر حاضر میں مسلمانوں کو ہر شعبہ میں ترقی کر کے اپنا مقام خود بنانا ہوگا اور کسی بھی پارٹی یا لیڈر کی طرف دیکھنے کے بجائے علم، محنت اور سچائی کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔
انہوں نے ریاست اور مرکز دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ آئینی اقدار کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں اور سیاست کو مذہب سے علیحدہ رکھیں، تاکہ ملک میں اتحاد و اتفاق کی فضا قائم رہے



